الیکشن کمشنرس کی تقرری سے متعلق قانون کے خلاف عرضداشت پر سپریم کورٹ میں سماعت کل

ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس اور کانگریس لیڈر ڈاکٹر جیا ٹھاکر کے ذریعے داخل کی گئی عرضداشت میں چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنرس کی تقرری کے لیے بنائے گئے نئے قانون کو چیلنج کیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

الیکشن کمشنرس کی تقرری سے متعلق قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں داخل عرضداشت پر جمعہ (15مارچ) کو سماعت ہوگی۔ یہ عرضداشت ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس (اے ڈی آر) اور کانگریس لیڈر ڈاکٹر جیا ٹھاکر کے ذریعے داخل کی گئی ہے جس میں چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنرس کی تقرری کے لیے بنائے گئے نئے قانون کو چیلنج کرتے ہوئے جلد از جلد سماعت کی درخواست کی گئی ہے۔

یہ معاملہ جسٹس سنجیو کھنہ کی قیادت والی بنچ کے سامنے اٹھاتے ہوئے فوری سماعت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ منگل کو جب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں اٹھایا گیا تو جسٹس کھنہ نے درخواست گزار سے کہا تھا کہ وہ فوری سماعت کے طریقہ کار پر عمل کریں۔ اس کے بعد بدھ کو یہ معاملہ دوبارہ ان کے سامنے پیش ہوا جس پر انہوں نے کہا کہ انہیں چیف جسٹس کی طرف سے پیغام ملا ہے کہ معاملہ جمعہ کو سماعت کے لیے فہرست بند کیا گیا ہے۔


اس عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ ’’اس سے آئین کے آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنرس (تقرری، شرائط اور مدت کار) ایکٹ 2023 کے مطابق چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنرس کی تقرری سلیکشن کمیٹی کرے گی۔ یہ کمیٹی وزیراعظم، قائد حزب اختلاف اور مرکزی حکومت کے وزیر پر مشتمل ہوگی۔‘‘

عرضداشت میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’اس معاملے میں سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے انوپ برنوال کیس میں کہا تھا کہ اگر الیکشن کمشنر کی تقرری ایگزیکٹو کے ہاتھ میں ہے تو یہ آزاد جمہوریت کے لیے اچھا نہیں ہوگا۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ وزیر اعظم، اپوزیشن لیڈر اور چیف جسٹس آف انڈیا کو سلیکشن کمیٹی میں ہونا چاہیے۔ مرکزی حکومت کے ذریعہ 2023 میں بنائے گئے قانون میں چیف جسٹس کو سلیکشن کمیٹی سے ہٹا دیا گیا ہے اور ان کی جگہ وزیر اعظم کے ذریعہ نامزد کردہ ایک مرکزی وزیر کو رکھا گیا ہے۔ اس طرح انتخاب کا عمل خطرے میں پڑ جائے گا اور ہیرا پھیری کا امکان ہے کیونکہ انتخاب کا عمل ایگزیکٹو کے کنٹرول میں ہوگا۔‘‘


13 فروری کو پچھلی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کی طرف سے اس قانون کے سیکشن 7 کے نفاذ پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا اور سماعت کے لیے اپریل کی تاریخ مقرر کی تھی۔ حال ہی میں الیکشن کمشنر ارون گوئل نے استعفیٰ دے دیا جبکہ اس سے پہلے الیکشن کمشنر انوپ چندر پانڈے ریٹائر ہو چکے تھے۔ اس طرح دو الیکشن کمشنرس کے عہدے خالی ہو گئے تھے جس پر حکومت نے آج ہی بیوروکریٹس گیانیش کمار اور سکھبیر سندھو کو نیا الکشن کمشنر مقرر کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔