ٹماٹر پر پھر چھایا مہنگائی کا بخار، چنڈی گڑھ میں 112 اور کرناٹک میں 40 فیصد تک بڑھ گئی قیمت
سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ گزشتہ ایک ماہ میں ٹماٹر کی خوردہ قیمتوں میں 25 فیصد سے 100 فیصد تک کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ کئیشہروں میں اچھے معیار والا ٹماٹر 60 سے 80 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے۔

ٹماٹر کی قیمتیں ایک بار پھر تیزی کے ساتھ بڑھنے لگی ہیں۔ ملک بھر میں گزشتہ 15 دنوں کے اندر ٹماٹر کی قیمت میں 50 فیصد تک اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ کئی شہروں میں تو اس کی قیمت دوگنی تک پہنچ گئیہے۔ اس مہنگائی کی بڑی وجہ اکتوبر میں ہوئی تیز بارش ہے، جس نے کئی ریاستوں میں ٹماٹر کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا اور بازار میں سپلائی کم ہو گئی۔
سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ گزشتہ ایک ماہ میں خوردہ قیمتوں میں 25 فیصد سے لے کر 100 فیصد تک کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ وزارت برائے صارفین کے مطابق 19 نومبر کو ٹماٹر کی آل انڈیا اوسط قیمت 46 روپے فی کلو تک پہنچ گئی، جبکہ ایک ماہ قبل یہ 36 روپے فی کلو تھی۔ یعنی اوسط قیمتوں میں تقریباً 27 فیصد کا اضافہ ہو چکا ہے۔ سب سے زیادہ اثر چنڈی گڑھ پر پڑا جہاں قیمت 112 فیصد تک بڑھ گئی۔ آندھرا پردیش، ہماچل پردیش اور کرناٹک میں بھی ٹماٹر کی قیمت میں 40 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ کئی شہروں میں اچھے معیار والے ٹماٹر 60 روپے سے 80 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہے ہیں۔
کاروباریوں کا کہنا ہے کہ فی الحال راحت کی امید کم ہی نظر آ رہی ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ شادی سیزن اور نئے سال کی وجہ سے ٹماٹر کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔ بارش سے فصلوں کو ہوئے نقصان کے سبب سپلائی گھٹی ہے، اس لیے مہنگائی یقینی ہے۔ کرناٹک، مہاراشٹر اور گجرات سے آنے والے ٹرکوں کی تعداد گزشتہ ایک ہفتہ میں تقریباً نصف رہ گئی ہے، جس سے بازار میں دستیابی کم ہو گئی ہے۔ مہاراشٹر، جو ٹماٹر کی بڑی سپلائی دیتا ہے، وہاں نومبر میں ہول سیل قیمت 45 فیصد بڑھی ہے، جبکہ راجدھانی دہلی میں ہول سیل کی قیمتوں میں 26 فیصد کا اضافہ درج ہوا۔
ستمبر-اکتوبر میں ٹماٹر، پیاز اور آلو کی قیمت گرنے سے ریٹیل مہنگائی 0.25 فیصد، یعنی 2013 کے بعد سب سے ذیلی سطح پر پہنچ گئی تھی۔ اکتوبر میں ٹماٹر کی مہنگائی منفی 42.9 فیصد تھی، یعنی قیمت کم تھی۔ لیکن نومبر میں حالات پورے طرح بدل گئے ہیں۔ فی الحال بارش سے خراب فصل اور تہوار و شادی سیزن کی طلب مل کر ٹماٹر کو مزید مہنگا بنا رہے ہیں۔ آنے والے ہفتوں میں بھی قیمتوں میں کمی کے آثار دکھائی نہیں دے رہے۔