’آج ملک آئین اور منوواد کے دوراہے پر کھڑا ہے‘، وزیر اعظم مودی کے خط پر پرکاش امبیڈکر کا ردعمل
پرکاش امبیڈکر نے کہا کہ ’’آج ملک دوراہے پر کھڑا ہے، اس میں ایک آئین کا راستہ ہے اور دوسرا منوواد کا۔ اس کی وضاحت بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر نے 54-1953 میں بنارس ہندو یونیورسٹی میں کر دی تھی۔‘‘

ونچت بہوجن اگھاڑی کے سربراہ پرکاش امبیڈکر نے بدھ (26 نومبر) کو یوم آئین کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی کے خط پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک اس مقام پر کھڑا ہے جہاں سے 2 راستے گزرتے ہیں۔ اس میں ایک آئین کا راستہ ہے اور دوسرا منوواد کا۔ اس کی وضاحت بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر نے 54-1953 میں بنارس ہندو یونیورسٹی میں کر دی تھی۔ پرکاش امبیڈکر نے کہا کہ ’’جب تک یہ تنازعہ ختم نہیں ہوگا، ہندوستان ترقی نہیں کر سکتا ہے۔ 75 سال بعد بھی وہی صورتحال بنی ہوئی ہے۔ جو لوگ آئین کی حمایت کرتے ہیں، ان کی الگ دلیل ہے اور جو آئین کی مخالفت میں ہیں وہ مذہب کا سہارا لے کر اپنا ایجنڈا آگے بڑھاتے ہیں۔‘‘
پرکاش امبیڈکر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ دونوں نے ایودھیا میں ایک نیا پرچم دکھا کر سیاسی پیغام دینے کی کوشش کی ہے۔ 1950 میں سردار پٹیل نے انہیں ترنگا لہرانے کے لیے مجبور کیا تھا۔ آج جو پرچم ایودھیا میں لہرایا گیا، اس سے ملک کی ترقی نہیں ہوگی بلکہ وہ لوگوں کو تقسیم کرنے کی علامت بن جائے گا۔
پرکاش امبیڈکر نے آر ایس ایس کے متعلق کہا کہ ’’جو تنظیم یو اے پی اے کے تحت رجسٹرڈ نہیں ہے، چندہ اور ہتھیار جیسی سرگرمیاں خفیہ طور پر انجام دیتی ہیں، انہیں دہشت گرد تنظیم خیال کیا جاتا ہے۔ وہی اصول آر ایس ایس پر بھی نافذ ہونا چاہیے۔ ملک کے گنپتی منڈل چیریٹیبل تک کمشنر کے پاس رجسٹر ہوتے ہیں تو یہ کیوں نہیں؟ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان لوگوں کا خیال ہے کہ آر ایس ایس بڑا ہے اور ملک چھوٹا۔ یہی منووادی سوچ ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جب تک آر ایس ایس کو رجسٹر نہیں کیا جائے گا تب تک ملک میں تنازعہ جاری رہے گا اور لوگ مذہب کے نام پر گمراہ ہوتے رہیں گے۔
پرکاش امبیڈکر کے مطابق 1969 سے 1971 تک کانگریس حکومت نے بنگلہ دیشیوں کو سیاسی اور سیکورٹی وجوہات کی بنیاد پر پناہ دی تھی، لیکن اب مرکزی حکومت انہیں خطرہ بتا کر باہر کرنا چاہتی ہے۔ یہ حکومت کا خطرناک کھیل ہے، جسے ہندوستانی لوگ ابھی سمجھ نہیں پا رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ آپریشن سندور کے وقت بھی کوئی ملک ہمارے ساتھ کھڑا نہیں ہوا تھا۔ آر ایس ایس اور بی جے پی ناقابل اعتبار ہے، اس لیے وہ ممالک جو ہندوستان کی مدد کرتے تھے وہ بھی اب اعتبار نہیں کرتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔