آج طاقت کی بنیاد ’ڈاٹا‘ ہے اور تلنگانہ کے پاس اکیسویں صدی کا سماجی، اقتصادی و سیاسی ڈاٹا موجود ہے: راہل گاندھی
راہل نے کہا کہ تلنگانہ میں ذات پر مبنی مردم شماری بند دروازوں کے پیچھے نہیں ہوئی، یہ ایک کھلے اور شفاف طریقے سے کی گئی۔ تلنگانہ میں لاکھوں افراد سے پوچھا گیا کہ وہ کن سوالات کی شمولیت چاہتے ہیں۔

راہل گاندھی / آئی اے این ایس
’’ریونت ریڈی جی اور دیگر پارٹی رہنماؤں نے میری توقعات سے بڑھ کر کام کیا۔ انہوں نے نہ صرف ذات پر مبنی مردم شماری کی، بلکہ اسے بے حد مؤثر طریقے سے اور صحیح جذبہ کے ساتھ مکمل کیا۔ میں پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ جس قابلیت کا مظاہرہ انہوں نے کیا ہے، وہ ملک میں سماجی انصاف کے لیے ایک سنگِ میل ہے۔ یہ ذات پر مبنی قومی مردم شماری کے لیے ایک معیار قائم کرے گا، چاہے بی جے پی کو یہ پسند آئے یا نہ آئے۔‘‘ یہ بیان لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی اور کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے آج دہلی واقع پارٹی ہیڈکوارٹر ’اندرا بھون‘ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ یہ تقریب تلنگانہ میں کرائے گئے ذات پر مبنی مردم شماری سے متعلق منعقد ہوئی جس میں کانگریس کے سرکردہ لیڈران بشمول تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے بھی شرکت کی۔
اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’ذات پر مبنی مردم شماری بند دروازوں کے پیچھے نہیں کی گئی۔ یہ ایک کھلے اور شفاف طریقے سے کی گئی۔ تلنگانہ میں لاکھوں افراد (مختلف برادریوں، تنظیموں، پیشہ ور گروپوں، خواتین وغیرہ) سے یہ سوال کیا گیا کہ وہ کن سوالات کو شامل کرنا چاہتے ہیں۔ آخرکار 56 سوالات کو منتخب کیا گیا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ یہ سوالات طے کرتے ہیں کہ کسی شخص کے پاس کتنا اختیار ہے، اسے کس قسم کے امتیاز کا سامنا ہے، اس کے پاس کتنے وسائل ہیں، اس کی تعلیمی صلاحیت کیا ہے۔ تلنگانہ میں ہر ایک فرد سے یہ سوالات کیے گئے۔ لہٰذا، ہمیں اس عمل کی اہمیت کو ہرگز کم نہیں سمجھنا چاہیے۔
راہل گاندھی نے موجودہ دور میں ڈاٹا کی اہمیت پر بے حد زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’1950 کی دہائی سے لے کر 1970 کی دہائی تک اگر آپ پوچھتے کہ ’طاقت کہاں سے آتی ہے؟‘ تو جواب ہوتا ’تیل والے ممالک‘۔ وہ ممالک اقتصادی نظام پر کنٹرول رکھتے تھے۔ آج، طاقت کی بنیاد ’ڈاٹا‘ ہے۔ تلنگانہ کے پاس اب اکیسویں صدی کا سماجی، اقتصادی اور سیاسی ڈاٹا موجود ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’اب تلنگانہ کے پاس وہ طاقت موجود ہے کہ وہ ترقیاتی منصوبوں کو گلی، محلے کی سطح تک پہنچانے کا ہدف تیار کر سکے۔ ہم ذات، تعلیم یا صحت جیسے شعبوں کو اس ڈاٹا کے ذریعے خاص طور پر ہدف بنا سکتے ہیں۔ کسی بھی دوسری ریاست کے پاس ترقی کو اس سطح پر ہدف بنانے کی صلاحیت نہیں جو تلنگانہ کے پاس ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔