لوک سبھا میں آج وہ ہوگا جو اسپیکر چاہے گا: اوم برلا

آج ایوان کی کارروائی جیسے ہی شروع ہوئی کانگریس، ترنمول کانگریس اور ڈی ایم کے کے رکن اپنے اپنے مقام پر کھڑے ہوکر حکومت کے من مانے رویہ کے خلاف ہنگامہ کرنے لگے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: لوک سبھا میں حکومت کی جانب سے من مانے طریقے سے بل زیر غور اور پاس کرانے کے لئے پیش کیے جانے کے سلسلے میں جمعرات کو برسراقتدار اور اپوزیشن میں تیکھی جھڑپ ہوئی، لیکن اسپیکر اوم برلا نے صورت حال کو قابو میں کرلیا اور آخر کار تنازعہ کا خاتمہ خوشنما ماحول میں ہوا، جب انہوں نے کہا، ’’آج وہ ہوگا جو اسپیکر چاہے گا۔‘‘

صبح 11 بجے ایوان کی کارروائی جیسے ہی شروع ہوئی نظر ثانی شدہ کام کی فہرست میں کسی اور بل کو درج کیے جانے کے سلسلے میں کانگریس، ترنمول کانگریس اور ڈی ایم کے کے رکن اپنے اپنے مقام پر کھڑے ہوکر حکومت کے من مانے رویہ کے خلاف ہنگامہ کرنے لگے۔


ترنمول کانگریس کے سوگت رائے اور سدیپ بندوپادھیائے، کانگریس کے ادھیر رنجن چودھری، ششی تھرور اور گورو گوگوئی اور ڈی ایم کے کی ایم کنی موجی نے نظام کا سوال اٹھاتے ہوئے اسپیکر سے شکایت کی کہ حکومت بل پاس کرانے کی جلد بازی میں ہے اور ثانی شدہ کام کی فہرست میں نئے نئے بل اپنی مرضی سے ڈال رہی ہے، جس سے اپوزیشن اراکین کو بحث میں حصہ لینے کے لئے تیاری کرنے کا وقت نہیں ملتا۔

پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ ایوان میں یہ بل 15 دن پہلے ہی پیش کیے جاچکے ہیں اور اس پر تیاری کا پورا وقت موجود تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں توسیع کی گئی ہے اور اسے بل پاس کرانے کے لئے ہی بڑھایا گیا ہے۔


اپوزیشن پارٹیوں کی شکایتوں اور برسر اقتدار کے جواب کے بعد صدر نے کہا، ’’ہماری ذمہ داری ہے کہ ایوان مناسب انداز میں چلے۔ میں اس مسئلے پر ورکنگ کمیٹی میں اراکین سے بات چیت کروں گا اور اگلے سیشن سے یہ انتظام کروں گا کہ اراکین کو کم از کم ایک دن پہلے بل کی فہرست میں ہونے کے بارے میں معلومات فراہم کردی جائے۔

اس کے بعد اپوزیشن اراکین نے میز تھپتھپا کر ان کے انتظام کا خیر مقدم کیا اور اپنی اپنی سیٹ پر بیٹھ گئے۔اسی دوران کسی رکن کی آواز آئی کہ آخر آج کے کام کاج کا کیا ہوگا؟اس پر برلا نے کہا،’’ آج وہ ہوگا جو اسپیکر چاہے گا۔‘‘ان کے اتنا کہنے کے ساتھ ہی ایوان میں قہقہے گونج اٹھے اور ماحول خوشنما ہوگیا۔ پھر اسپیکر نے وقفہ صفر شروع کرنے کی اجازت دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔