’آپ نے کس کے سامنے خودسپردگی کی؟‘ لوک سبھا میں آپریشن سندور پر بحث کے دوران گورو گگوئی کا مودی حکومت سے سوال
لوک سبھا میں آپریشن سندور پر بحث کے دوران کانگریس رکن پارلیمٹ گورو گگوئی نے حکومت سے کئی سوال کیے۔ انھوں نے پوچھا کہ حکومت اس حملے میں مارے گئے لوگوں کی بات کیوں نہیں کرتی ہے؟

پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے دوران آج لوک سبھا میں آپریشن سندور پر بحث ہو رہی ہے۔ سب سے پہلے راجناتھ سنگھ نے ایوان زیریں میں اپنی بات رکھی، اور پھر اس کے بعد اپوزیشن کی طرف سے کانگریس رکن پارلیمنٹ گورو گگوئی نے یکے بعد دیگرے کئی سوالات مودی حکومت کے سامنے رکھ دیے۔ گورو گگوئی نے کہا کہ آپریشن سندور پر بحث کا اصل مقصد یہ ہے کہ حقیقت سبھی کے سامنے آئے۔ اس آپریشن، پہلگام حملہ اور خارجہ پالیسی سے متعلق سچائی سامنے آنی چاہیے۔
گورو گگوئی نے کہا کہ راجناتھ سنگھ نے اپنی طرف سے بات رکھتے ہوئے فوجی قوت کا اظہار کیا، یہ بہت اچھا ہے... لیکن یہ نہیں بتایا کہ دہشت گرد آخر آئے کیسے۔ ہم ملک کے مفاد میں یہ سوال کرتے رہیں گے۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ وہ دہشت گرد آخر آئے کیسے؟ ان دہشت گردوں کا مقصد ملک میں فرقہ وارانہ ماحول کو بگاڑنا تھا، اس سلسلے میں کچھ نہیں کہا گیا۔ مجھے افسوس ہے کہ آج راجناتھ جی نے فوجیوں کی بات تو کی، لیکن ہمارے ملک کی عوام کی بات نہیں کی۔ پہلگام میں متاثرین کی جس طرح سے وادی کے لوگوں نے مدد کی، وہ سبھی نے دیکھی۔ ملک بھر میں سیاحوں نے جموں و کشمیر کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا، یہ بھی ملک نے دیکھا۔
گورو گگوئی نے لوک سبھا میں اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ پہلگام حملہ کے دوران راہل گاندھی نے صاف لفظوں میں کہا کہ اس مشکل وقت میں ہم حکومت کے ساتھ ہیں۔ ملک جاننا چاہتا ہے کہ حملہ آوروں کو آخر حکومت کیوں نہیں پکڑ پائی۔ ان دہشت گردوں کو کس نے پناہ دی؟ کس نے ان کی مدد کی؟ 100 دن بعد بھی حکومت کے پاس اس کا جواب نہیں ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ حکومت کے پاس جدید ترین سہولیات ہیں، لیکن پھر بھی حکومت کچھ نہیں کر پائی۔ اس حملے کے بعد ایک گھنٹے تک ان کے پاس نہ ایمبولنس پہنچ پائی، نہ فوجی جوان، کیونکہ وہ سب پیدل چل کر آ رہے تھے۔ خوف کا ماحول ایسا تھا کہ اس دوران فوجی کو دیکھ کر لوگ دہشت میں آ گئے تھے۔ راجناتھ سنگھ کو اس معاملے میں ایک لفظ تو کہنا چاہیے تھا۔
گگوئی نے تلخ انداز اختیار کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ یہ حکومت بزدل ہے۔ اس حکومت میں تکبر آ گیا ہے۔ ہم سوال اٹھائیں گے کہ مودی جی جب آپ اس دوران بیرون ملک سے لوٹے تھے تو آپ کو بہار نہیں بلکہ پہلگام جانا چاہیے تھا۔ پہلگام میں کوئی گیا تو راہل گاندھی گئے۔ ان لوگوں کے لیے جو اس حملے مین مارے گئے، ان کی شہادت کا مطالبہ جو کر رہا ہے وہ راہل گاندھی ہیں۔
گورو گگوئی نے آپریشن سندور کے بارے میں ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس آپریشن کے دوران ایک بھی رافیل طیارہ گرا ہے تو وہ بڑی بات ہے، کیونکہ ملک کے پاس صرف 35 رافیل ہیں۔ ہمیں یہ بتایا گیا ہے کہ ہمارے پاس سب سے اچھے جنگی طیارے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو سی ڈی ایس کو کیوں کہنا پڑا کہ ہمارے جنگی طیاروں نے پہلے غلطی کی تھی، پھر دور سے حملے کا منصوبہ بنایا۔ گگوئی نے کہا کہ پہلے 21 ہدف تھے، لیکن وہ گھٹ کر 9 ہدف ہو گئے، آخر کیوں؟ جنگ بندی سے متعلق کانگریس لیڈر نے کہا کہ ہم تو جنگ کے لیے تیار تھے، لیکن یہ جنگ بندی کیوں ہوئی؟ کس کے آگے آپ جھکے، مودی جی یہ ملک کو بتانا ہوگا۔ گگوئی نے مزید کہا کہ ٹرمپ نے 26 مرتبہ کہا ہے کہ میں نے ثالثی کی، وہ کہتے ہیں کہ 6-5 طیارے اس آپریشن کے دوران گرے، میں حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کتنے طیارے گرے؟
گورو گگوئی نے اپنی تقریر کے دوران برازیل ڈاکیومنٹ کا بھی ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ برازیل کے ڈاکیومنٹ میں جموں و کشمیر حملے کی مذمت پر وزیر اعظم خوش ہیں، لیکن پاکستان کی مذمت کیوں نہیں کی گئی۔ حکومت آئی ایم ایف کے ذریعہ پاکستان کو دیے گئے فنڈ پر کیا کہے گی؟ مودی جی کیا آپ کے پاس اتنی بھی طاقت نہیں ہے؟ مودی حکومت سے کہنا چاہتے ہیں کہ ڈریں مت، اس دن بھی اپوزیشن آپ کےس اتھ تھا، آج بھی ہے۔ آپ ہمیں اپنا دشمن نہ سمجھیں، ہم اپنے ملک کی حمایت میں بول رہے ہیں۔ لیکن برائے کرم آپ ہمیں سچائی بتائیے۔ جتنی بار آپ جھوٹ بولیں گے، ہم پوچھتے جائیں گے کہ آپ نے کیا کیا ہے؟ گورو گگوئی نے کہا کہ ہمیں امید تھی آپ آج ذمہ داری بھری بات کہیں گے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ میڈیا میں دیکھ کر ہمیں ایسا لگا کہ ہم کراچی میں اٹھیں گے، لیکن حکومت نے پیر پیچھے کھینچ لیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔