جعلی ووٹرز کو ہٹانا ہماری آئینی ذمہ داری ہے: الیکشن کمیشن کا سپریم کورٹ میں جواب
الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ سیاسی جماعتوں کے بوتھ لیول ایجنٹ خود ایس آئی آرمیں حصہ لے رہے ہیں، لیکن پارٹی اس حقیقت کو چھپا کر عدالت میں ایس آئی آرکی مخالفت کر رہی ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
الیکشن کمیشن نے بہار میں ووٹر لسٹ کی چھان بین اور تصحیح سے متعلق اپنے اسپیشل انٹینسیو ریویژن (ایس آئی آر)کا دفاع کیا ہے۔ سپریم کورٹ میں دائر جواب میں کمیشن نے کہا ہے کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داری پوری کر رہا ہے۔ جعلی ووٹرز کو ہٹانا اس کی ذمہ داری ہے۔ حقیقی ووٹرز کو اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن نے ایس آئی آر کی کامیابی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ 1 لاکھ سے زیادہ بی ایل اوز، ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ بوتھ ایجنٹس اور تقریباً ایک لاکھ رضاکار اس کام میں لگے ہوئے ہیں۔ فارم جمع کرانے میں ابھی 4 دن باقی ہیں تاہم تقریباً 96 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔
کمیشن نے کہا ہے کہ سیاسی پارٹیوں کے بوتھ لیول ایجنٹس خود ایس آئی آرمیں حصہ لے رہے ہیں، لیکن پارٹی اس حقیقت کو چھپا کر سپریم کورٹ میں ایس آئی آرکی مخالفت کر رہی ہے۔ میڈیا کا ایک حصہ جان بوجھ کر ایس آئی آرکے بارے میں گمراہ کن خبریں پھیلا رہا ہے۔
حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ کچھ سیاسی جماعتوں اور این جی اوز نے پرانے ڈیٹا اور میڈیا میں شائع ہونے والی چیزوں کی بنیاد پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔ ایس آئی آرکامیابی سے جاری ہے۔ اسے مکمل ہونے دیں۔ قبل از وقت دائر کی گئی ان درخواستوں کی سماعت نہ کی جائے۔
28 جولائی کو ہونے والی سماعت سے ایک ہفتہ قبل داخل کیے گئے جواب میں الیکشن کمیشن نے یہ بھی کہا کہ ایس آئی آر کی وجہ سے کوئی بھی شہریت سے محروم نہیں ہوگا۔ کمیشن نے یہ بھی کہا ہے کہ ایس آئی آرمیں مذہب، ذات پات، زبان، جنس وغیرہ کی بنیاد پر کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جا رہا ہے۔ اس لیے مساوات کے بنیادی حق کی خلاف ورزی کی دلیل غلط ہے۔ جو لوگ 2003 کی ووٹر لسٹ میں تھے وہ جنوری 2025 میں جاری ووٹر لسٹ میں بھی شامل ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔