دلت بچوں کو الگ بیٹھا کر کھانا کھلانا انتہائی قابل مذمت، مایاوتی کا بیان

اتر پردیش میں بلیا سے ایک ایسا معاملہ سامنے آیا ہے جس نے یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ ہم لوگ کس دور میں جی رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان سے نہ جانے ذات پات کا معاملہ کب ختم ہوگا۔ جو خبر اتر پردیش کے بلیا سے آئی ہے اس نے یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ ہم کس دور میں جی رہے ہیں، اس کی وجہ وہ خبر جس سے پتہ لگتا ہے کہ دلت بچے باقی بچوں سے الگ کھانا کھانے پر مجبور ہیں۔ اس معاملے پر بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے کارروائی کرنے کی مانگ کی ہے۔

بی ایس پی رہنما مایاوتی نے ٹوئٹ کیا ہے ’’اتر پردیش کے بلیا ضلع کے سرکاری اسکول میں دلت طلباء کو الگ بیٹھا کر کھانا کھلانے کی خبر ہے جو انتہائی افسوسناک ہے اور قابل مذمت ہے۔ بی ایس پی کی مانگ ہے کہ ایسے گھنونے ذات پات کے نام پر نفرت پھیلانے والے ملزمان کے خلاف ریاستی حکومت فوری طور پر سخت قانونی کارروائی کرے تاکہ دوسروں کو اس سے سبق ملے اور ایسے واقعات دوبارہ نہ رونما ہوں‘‘۔


بلیا کے رامپور علاقہ میں پرائمری اسکول میں کچھ بچے اپنے گھروں سے کھانے کے لئے اپنی پلیٹ لاتے ہیں اور ایس سی بچوں کے ساتھ مڈ ڈے میل نہیں کھاتے ہیں۔ ایک بچے نے کہا ہے کہ اسکول کی پلیٹوں میں سب لوگ کھانا کھاتے ہیں اس لئے ہم اپنی پلیٹ گھر سے لاتے ہیں۔ اسکول کے پرنسپل پرشوتم گپتا نے کہا ’’ہم بچوں سے ساتھ بیٹھ کر کھانے کو کہتے ہیں لیکن جیسے ہی ہم وہاں سے ہٹ جاتے ہیں یہ بچے پھر سے الگ ہو جاتے ہیں۔ شائد ایسا گھر پر بتایا جاتا ہوگا۔ ہم سکھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ سبھی لوگ برابر ہیں لیکن پھر بھی تھوڑی بہت تقسیم باقی ہے‘‘۔

بلیا کے ضلع افسر بھوانی سنگھ نے کہا کہ اسکول ایسا ادارہ ہے جہاں بچوں کا کردار بنتا ہے۔ اگر ایسا کوئی معاملہ ہے تو اس کی جانچ کرائی جائے گی اور سخت کارروائی کی جائے گی، اس طرح کی حرکت ناقابل قبول ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔