کورونا سے ہلاک مریضوں کو دفن کرنا زیادہ بہتر ہے یا نذرِ آتش کرنا؟

اگر آپ سوچتے ہیں کہ مردہ کو دفن کرنے سے یا پھر جلانے سے آس پاس کے لوگ کورونا انفیکشن کے شکار ہو جائیں گے، تو آپ غلط ہیں۔ اس تعلق سے کئی افواہیں گشت کر رہی ہیں جس پر توجہ نہیں دینی چاہیے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان میں کورونا انفیکشن کی وجہ سے اب تک 640 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ مہلوکین میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں اور کسی مذہب میں مردہ کو دفن کرنے کے لیے کہا گیا ہے تو کسی میں نذرِ آتش کرنے کے لیے بتایا گیا ہے۔ لیکن ایسے ماحول میں جب کہ کورونا نے پوری دنیا میں دہشت پھیلا رکھی ہے، کہیں ہندو طبقہ کے لوگ کووڈ-19 سے ہلاک مریضوں کو جلانے سے روک رہے ہیں، تو کہیں مسلم طبقہ ہلاک مریض کو قبرستان میں دفن کرنے کے تعلق سے تذبذب کا شکار نظر آ رہا ہے۔ سبھی کے ذہن میں یہ سوال ہے کہ کورونا سے ہلاک شدگان کی لاش کو دفن کرنا زیادہ بہتر ہے یا پھر آگ کے حوالے کرنا؟

سائنسداں اور ماہرین کا اس معاملے میں واضح طور پر کہنا ہے کہ کووڈ-19 سے ہلاک لوگوں کو دفن کیے جانے یا نذرِ آتش کیے جانے کے تعلق سے جو خوف عوام میں ہے، وہ غلط ہے۔ اگر لوگ یہ سوچتے ہیں کہ مردہ کو دفن کرنے سے یا پھر نذرِ آتش کرنے سے آس پاس کے لوگ کورونا انفیکشن کے شکار ہو جائیں گے، وہ غلط سوچتے ہیں۔ اس تعلق سے کئی افواہیں گشت کر رہی ہیں جس پر لوگوں کو توجہ نہیں دینی چاہیے۔


ماہرین کا کہنا ہے کہ مرنے کے بعد لاش کو دفنانا یا جلانا، دونوں ہی بالکل محفوظ ہے۔ دونوں ہی طریقے میں کوئی خطرہ نہیں ہے۔ لیکن ان دونوں ہی حالات میں کچھ باتوں کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے تاکہ دوسروں پر انفیکشن کا خطرہ نہ رہے۔ وزارت صحت نے اس تعلق سے مفاد عامہ میں کچھ اہم جانکاریاں جاری کی ہیں جن پر عمل کر کے مردہ کو دفن بھی کیا جا سکتا ہے اور جلایا بھی جا سکتا ہے، اس سے انفیکشن کا کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔ وہ اہم باتیں یہ ہیں...

  • کورونا کی وجہ سے مرنے والے کے جسم کو بیگ میں ہی رکھنا ہوگا۔ اس کے بعد جسد خاکی کو انفیکشن سے پاک کرنا ہوگا۔ اس طرح سے اگر کوئی جسد خاکی کو اٹھا کر لے جاتا ہے تو لے جانے والے کو کسی طرح کے انفیکشن کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔
  • جو لوگ جسد خاکی کو اٹھا کر اسپتال سے شمشان یا پھر قبرستان تک لے جا رہے ہوں، انھیں سرجیکل ماسک اور دستانہ پہننا ہوگا۔
  • جس گاڑی میں جسد خاکی کو لے جایا گیا ہوگا، آخری رسومات کے بعد اس گاڑی کو انفیکشن سے پاک کرنا ہوگا۔ اس کے لیے 1 فیصد سوڈیم کلورائیڈ کا استعمال کرنا ہوگا۔
  • شمشان یا قبرستان میں موجود جس اسٹاف کو آخری رسوم ادا کرنی ہے، اسے رسوم ادا کرنے کے بعد خود کو سینیٹائز کرنا ہوگا۔
  • اسٹاف کو عام ضابطوں پر عمل کرنا ہوگا، جیسے کہ اسے ہاتھ کی صفائی کا دھیان رکھنا ہوگا، ماسک کا استعمال کرنا ہوگا اور ہاتھ میں دستانہ پہننا ہوگا۔
  • مہلوک کے چہرے کو اس کے گھر والے آخری بار دیکھ سکیں، اس کے لیے باڈی بیگ کو چہرے تک ہی کھولنا ہوگا۔ یہ کام بھی میڈیکل اسٹاف ہی کرے گا اور اس کے لیے اسے عام طریقوں پر عمل کرنا ہوگا۔
  • مذہبی امور، جیسے کہ مذہبی کتاب کے کچھ حصے پڑھنا، جسم پر پاک پانی کا چھڑکاؤ کرنا یا پھر آخری رسوم کے دوران کوئی اور ایسا مذہبی کام کرنا، جس میں کہ جسم کو چھوا نہ جائے، اسے کیا جا سکتا ہے۔
  • جسد خاکی کو نہلانے، اسے چومنے یا پھر اسے چھونے کی اجازت کسی کو نہیں ہے۔
  • جسد خاکی کی آخری رسوم ادا کرنے والے اسٹاف اور اس دوران وہاں موجود کنبہ کے ہر آدمی کو آخری رسوم کے بعد ہاتھ دھونا ہوگا اور اسے سینیٹائز کرنا ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Apr 2020, 11:11 AM