’2026 میں بنگال پر ٹی ایم سی اور آئندہ پارلیمانی انتخاب میں دہلی پر انڈیا اتحاد کا ہوگا قبضہ‘، ممتا بنرجی کا دعویٰ

ممتا نے کہا کہ ’’ہم سب کا احترام کرتے ہیں لیکن اگر بنگالیوں پر ظلم ہوا تو ہم اسے برداشت نہیں کریں گے۔ دہلی والوں کو کیا لگتا ہے کہ آپ نے ملک کی زمین پر قبضہ کر لیا ہے؟ جسے چاہیں گے جیل بھیج دیں گے؟‘‘

<div class="paragraphs"><p>مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی /&nbsp; تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

آئندہ سال مغربی بنگال میں ہونے والے اسمبلی انتخاب سے قبل وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے اعلان کیا ہے کہ 2026 کے اسمبلی انتخاب میں ٹی ایم سی بنگال پر قبضہ کرے گی اور آئندہ پارلیمانی انتخاب میں انڈیا اتحاد کا دہلی پر قبضہ ہوگا۔ ممتا بنرجی نے بدھ (16 جولائی) کو ڈورینا کراسنگ پر اسٹیج سے بنگالیوں کی شناخت کے تحفظ کے لیے لڑائی لڑنے کا اشارہ کیا۔ اس موقع پر ممتا بنرجی نے بی جے پی اور مرکزی حکومت کے خلاف جم کر حملہ بولا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بنگالی زبان بولنے والے مہاجر مزدوروں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔‘‘

ممتا بنرجی نے کہا کہ ’’میں نے بہار کے بارے میں سنا ہے، وہاں ووٹرس کے نام کاٹے جا رہے ہیں۔ اسی طرح بی جے پی مہاراشٹر اور دہلی میں بھی جیت حاصل کی، ورنہ وہاں جیت نہیں پاتی۔ بہار میں بھی یہی پالیسی چل رہی ہے اور بنگال میں اسمبلی انتخاب 2026 میں ہے اور بی جے پی یہاں بھی یہی پالیسی اختیار کرنا چاہ رہی ہے۔‘‘ وزیر اعلیٰ نے الزام عائد کیا کہ حکومت ہند نے خفیہ طور پر ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بنگلہ بولنے کے شبہ میں کسی کو بھی گرفتار کر لیا جائے گا اور حراستی کیمپ میں ڈال دیا جائے گا۔ چہ جائیکہ وہ اپنے کسی رشتہ دار سے ہی کیوں نہ ملنے آیا ہو۔ ممتا بنرجی کے مطابق بنگال کے 22 لاکھ مہاجر مزدوروں کو بھی اسی طرح نشانہ بنایا جا رہا ہے۔


ممتا بنرجی نے سوال کیا کہ ’’کیا آپ بنگلہ زبان بولنے کی وجہ سے بنگلہ دیشی-روہنگیا کہہ رہے ہیں؟ بنگلہ دیش ایک الگ ملک ہے، جبکہ روہنگیا میانمار میں رہتے ہیں۔ جو بنگال کے شہری ہیں، جن کے پاس آدھار کارڈ اور پین کارڈ کے ساتھ دیگر دستاویزات ہیں، کیا آپ انہیں روہنگیا کہہ رہے ہیں۔‘‘ ممتا بنرجی نے کہا کہ ’’میرے 22 لاکھ بنگالی مزدور جو غریب ہیں اور بنگال سے باہر کام پر جاتے ہیں۔ اگر وہ بنگال میں کام کرتے تو ان کی صورتحال بہت بہتر ہوتی۔ وہ بنگالی مزدوروں سے کام کرائیں گے اور اگر وہ بنگلہ زبان بولتے ہیں تو انہیں حراستی کیمپوں میں لے جایا جائے گا۔ بنگال ہندوستان کا حصہ کیوں نہیں ہے؟‘‘

ممتا بنرجی نے دراندازی کے مسئلہ پر مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ’’سرحد پر نگرانی رکھنے کی ذمہ داری کس کی ہے؟ سرحد بی ایس ایف کے ہاتھ میں ہے، مرکزی وزیر داخلہ کے پاس سی آئی ایف اور سی آر پی ایف ہے۔ اگر کوئی ہوائی جہاز سے آتا ہے تو اسے بھی مرکزی وزارت شہری ہوابازی دیکھتی ہے۔‘‘


مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’ہم مغربی بنگال حکومت کی جانب سے نگرانی کر رہے ہیں، کیونکہ ہمارے پاس روزانہ شکایتیں آتی ہیں، ہمیں یہ دیکھنا ہوگا۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’میں حکومت ہند اور بی جے پی کے رویہ سے بہت افسردہ اور شرمندہ ہوں۔‘‘ پھر انہوں نے طنز کستے ہوئے کہا کہ ’’ہم سب کا احترام کرتے ہیں لیکن اگر بنگالیوں پر ظلم ہوا تو ہم اسے برداشت نہیں کریں گے۔ دہلی والوں کو کیا لگتا ہے کہ آپ نے ملک کی زمین پر قبضہ کر لیا ہے؟ جسے چاہیں گے جیل بھیج دیں گے؟ اگر کوئی بنگالی زبان بولے گا تو اسے بنگلہ دیشی اور روہنگیا کہہ دیں گے؟‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔