ٹائٹینک: نوادرات بچانے کا منصوبہ منسوخ

ٹائٹینک جہاز کے ملبے سے نوادرات، فن پاروں و دیگر اشیاء کو بچانے کےمنصوبے کو منسوخ کر دیا گیا ہے کیونکہ 2024 کی اس مجوزہ مہم کے رہنما اب اس دنیا میں نہیں رہے، وہ ٹائٹن آبدوز حادثہ میں جاں بحق ہو گئے

<div class="paragraphs"><p>ٹائٹن آبدوز / Getty Images</p></div>

ٹائٹن آبدوز / Getty Images

user

مدیحہ فصیح

ٹائٹینک جہاز کے ملبے سے نوادرات، فن پاروں و دیگر اشیاء کو بچانے کے حقوق کی مالک کمپنی نے مزید نمونے حاصل کرنے کے اپنے منصوبے کو منسوخ کر دیا ہے۔مغربی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ میں دائر دستاویزات کے مطابق ایسا اس لیے کیا گیا ہے کیونکہ اس مجوزہ مہم کےرہنما اب اس دنیا میں نہیں ہیں ، ان کی ٹائٹن آبدوز حادثہ میں موت ہو گئی تھی۔ اس فیصلے سے کمپنی اور امریکی حکومت کے درمیان عدالتی لڑائی پر اثر پڑ سکتا ہے، جو 2024 کے مشن کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔ امریکی اٹارنی کے مطابق کمپنی کے ٹائٹینک جہاز کے ہل (hull) میں داخل ہونے کے منصوبے اس وفاقی قانون کی خلاف ورزی کریں گے جس کے تحت ٹائٹینک کے ملبے کو ایک قبر کے طور پر دیکھا جاتاہے۔

فرانسیسی شہری پال-ہینری نارجیولٹ جارجیا میں قائم فرم’ آر ایم ایس ٹائٹینک ‘کے زیرِ آب تحقیق کے ڈائریکٹر تھے جو ٹائٹینک کے نوادرات اور اشیاء کی بازیابی اور نمائش کرتی ہے۔ اس سال جون میں نارجیولٹ اپنی مہارت ایک الگ کمپنی ’اوشین گیٹ ‘کو فراہم کر رہے تھے جب وہ اور چار دیگر افراد ٹائٹینک کے قریب ٹائٹن آبدوز حادثہ میں جاں بحق ہوگئے۔ واضح رہے کہ امریکی کوسٹ گارڈ کے مطابق اس نےگزشتہ ہفتہ ’ممکنہ انسانی باقیات‘ برآمد کر لی ہیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ٹائٹن آبدوز کا آخری ملبہ ہے۔ حکام نے بتایا کہ ملبہ کو امریکی بندرگاہ پر پہنچا دیا گیاہے، جہاں فہرست بنانےکے بعد اس ملبہ کاتجزیہ کیا جائے گا۔


ٹائٹن آبدوز کے اس المناک غوطہ سے پہلے، جارجیا کی اس کمپنی نے ٹائٹینک کے ملبے کی اندر اور باہر سے تصاویر لینے کا منصوبہ بنایاتھا۔ ملبے سے نوادرات کے ساتھ ساتھ کمپنی ڈوبے ہوئے سمندری لائنر سے دیگر اشیاء بھی بازیاب کرنا چاہتی تھی۔ اس مہم میں نارجیولٹ کو انچارج ہونا تھا۔ فرانسیسی بحریہ کے اس سابق افسر نے پہلے ہی 37 غوطے مکمل کرلیے تھے اور ٹائٹینک کے تقریباً 5000 نوادرات اور اشیاء کی بازیابی ان کی نگرانی میں ہوئی تھی۔ کمپنی کی نمائشوں میں چاندی کے برتنوں سے لے کر جہاز کے ہل کے ٹکڑے تک کی اشیاء دکھائی گئی ہیں۔

کمپنی کے 2024 مہم کے اصل منصوبے میں جہاز کے مشہور مارکونی کمرے سے ممکنہ طور پر اشیاء کو بازیاب کرنا بھی شامل تھا۔ یہیں سے ٹائٹینک کے ریڈیو نے جہاز کے برف کے تودے سے ٹکرانے کے بعد فوری مدد کے لیے ڈسٹریس سگنل نشر کیے تھے۔ مورس کوڈ میں پیغامات دوسرے جہازوں اور ریسیونگ اسٹیشنوں کو موصول ہوئے تھے، جس کی وجہ سے لائف بوٹس میں سوارتقریباً 700 لوگوں کی جانیں بچانے میں مدد ملی تھی۔ انگلینڈ کے شہر ساؤتھمپٹن سے نیویارک تک ٹائٹینک کے واحد سفر میں 2208 مسافر اور عملہ سوار تھا۔


کمپنی نے عدالت کو بتایا کہ اس کے منصوبوں میں اب صرف ملبے کی جگہ پر امیجنگ اور ’مستقبل میں نوادرات کی بازیابی‘ کو بہتر بنانے کے لیے سروے شامل ہیں۔عدالت میں دائر اپنی درخواست میں کمپنی نے لکھا، نارجیولٹ اور دیگر چار افراد جو اس مقام پر ہلاک ہوئےہیں، اور ان کے خاندانوں کے احترام میں، کمپنی نے فیصلہ کیا ہے کہ اس وقت نوادرات کی بازیابی مناسب نہیں ہوگی ۔ کمپنی نے یہ بھی کہا کہ وہ اس وقت تک ٹائٹینک کے لیے ایک اور آبدوز نہیں بھیجے گی جب تک کہ ٹائٹن آبدوز سانحہ کی وجہ کے بارے میں مزید تفتیش نہیں ہو جاتی۔ واضح رہے کہ ٹائٹن کے پھٹنے کی تحقیقات امریکی کوسٹ گارڈ کے زیر قیادت ہو رہی ہے۔

دریں اثنا، ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ منصوبوں میں تبدیلی کس طرح امریکی حکومت کے ساتھ کمپنی کی قانونی لڑائی کو متاثر کر سکتی ہے۔ عدالت میں کمپنی کے رخ سے ایسا لگتا ہے کہ وہ اب جہاز کے ہل میں داخل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتی، جس کے بارے میں حکومت کاکہنا ہے کہ ایسا کرناقانون کو توڑ دے گا۔ اس موقع پر آر ایم ایس ٹائٹینک کی سی ای او جیسیکا سینڈرز نے ایک بیان میں کہا کہ عدالت میں کمپنی کا رخ اس بات کی نشاندہی کرتاہے کہ ہم اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ اوشین گیٹ سانحہ میں ہمارے پیارے ساتھی نارجیولٹ کی موت اور جاری تحقیقات کے سبب ہم نے اس وقت صرف بغیر پائلٹ کے امیجنگ اور سروے کے کام کرنے کے لیے اپنی پچھلی درخواست میں ترمیم کی ہے ۔ دوسری جانب اس ضمن میں امریکی حکومت کے وکلاء نے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔عدالتی مقدمہ وفاقی قانون اور امریکہ اور برطانیہ کے درمیان ایک معاہدے پر منحصر ہے جس کے تحت ڈوبے ہوئے ٹائٹینک کو 1500 سے زیادہ لوگوں کی یادگار کے طور پر دیکھاجاتا ہے جو مر گئے تھے۔


ٹائٹینک ملبے کی دریافت کے صرف ایک سال بعد، امریکی کانگریس نے1986 میں ٹائٹینک میری ٹائم میموریل ایکٹ کو منظوری دی ۔ اس کا مقصد بین الاقوامی برادری ، تلاش کرنے والوں اور مہم جوئیوں کی حوصلہ افزائی کرنا تھا تاکہ جہاز کی تباہی کے حوالے سے مناسب تحقیق، تلاش اور اگر مناسب ہو تو بچاؤ کی سرگرمیاں ممکن ہو سکیں۔ اس ایکٹ پر صدر رونالڈ ریگن نے 21 اکتوبر 1986 کو دستخط کیے تھے۔

اگست میں، امریکی حکومت نے عدالت میں دلیل دی تھی کہ’ ٹائٹینک کے کٹے ہوئے ہل میں داخل ہونا یا اس کے ملبے کو تبدیل کرنا ‘ وفاقی قانون اور برطانیہ کے ساتھ اس کے معاہدے کے ذریعے منظم کیا جاتا ہے۔ حکومت کے خدشات میں ،نوادرات اور کسی بھی انسانی باقیات کی ممکنہ خرابی ہے، جو اب بھی جہاز کے ملبے میں موجود ہو سکتے ہیں۔

کمپنی نے عدالت میں حکومت کے دعووں کا براہ راست جواب نہیں دیا ہے۔ لیکن پچھلے معاملات میں، اس نے بین الاقوامی پانیوں میں ملبے کو بچانے کے اپنے حقوق کی ’خلاف ورزی‘ کرنے کی امریکی کوششوں کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیا ہے۔ صدیوں سے قائم سمندری قانون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کمپنی نے دلیل دی ہے کہ یہ معاملہ صرف نورفولک عدالت کے دائرہ اختیار میں ہے ۔ اس سال کے شروع میں عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں کمپنی نے کہا تھا کہ اس کا مہم کے اصل منصوبوں کے بارے میں حکومت سے اجازت لینے کا ارادہ نہیں ہے۔ لیکن اب وہ منصوبے بدل گئے ہیں۔ کمپنی نے کہا ہے کہ وہ اس وقت نوادرات یا اشیابازیاب نہیں کرے گی، اور نہ ہی کوئی دوسری سرگرمی کرے گی جو ملبے کو تبدیل کرے ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔