ممبئی: ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز نے طلبا تنظیم پی ایس ایف پر عائد پابندی ہٹا دی، متنازعہ ’احترام کوڈ‘ بھی واپس
ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز (ٹی آئی ایس ایس) نے بایاں محاذ طلبا یونین (ایس ایف آئی) سے ملحق طلبا تنظیم ’پروگریسیو اسٹوڈنٹس فورم‘ (پی ایس ایف) پر عائد پابندی کو ہٹانے کا اعلان کر دیا ہے۔
ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز (ٹی آئی ایس ایس) ممبئی نے بایاں محاذ طلبا تنظیم ’پروگریسیو اسٹوڈنٹس فورم‘ (پی ایس ایف) پر عائد کردہ پابندی کو ایک ماہ بعد واپس لے لیا ہے۔ رجسٹرار کے ذریعہ 16 ستمبر کو جاری حکم میں کہا گیا ہے کہ ’’اس ادارہ نے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز کے احاطوں میں پی ایس ایف کے سلسلے میں 19 اگست 2024 کو ایک دفتری حکم جاری کیا تھا۔ ادارہ کے اہل اتھارٹی کے ذریعہ اس کا تجزیہ کیا گیا ہے اور وسیع غور و خوض کے بعد اس حکم کو فوری اثر سے واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘‘
جاری نئے حکم میں لکھا گیا ہے کہ ’’ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز انتظامیہ ادارہ کے سبھی اراکین کے لیے ایک قابل احترام اور جامع ماحول کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے، اور یہ سبھی اراکین سے کسی بھی ایسے کام یا سرگرمیوں سے دور رہنے کی گزارش کرتا ہے جو تعلیمی ماحول کو رخنہ انداز کر سکتے ہیں یا ادارہ کے وقار کو مندمل کر سکتے ہیں۔ یہ فیصلہ ہمارے احاطوں میں آپسی احترام، اتحاد اور تعلیمی سالمیت کے اقدار کو محفوظ کرنے کے لیے لیا گیا ہے، تاکہ یہ مثبت روابط اور تعلیمی ترقی کی جگہ برقرار رہے۔‘‘
یہ پابندی ادارہ کے ذریعہ احتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے کے لیے پی ایس ایف لیڈر اور پی ایچ ڈی اسکالر رامداس پرینی شیونندن کو 2 سال کے لیے معطل کرنے کے کچھ مہینوں بعد لگایا گیا۔ کیرالہ کے وائناڈ سے تعلق رکھنے والے دلت طبقہ کے رکن رام داس احاطہ میں سرگرم طلبا لیڈروں میں سے ایک تھے۔ انھوں نے معطلی حکم کو رد کرنے کے لیے بامبے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ افسران نے ہر طرف سے تنقید کے بعد یونیورسٹی کے ذریعہ جاری متنازعہ ’احترام کوڈ‘ کو بھی معطل کر دیا ہے۔
اس سے قبل ’احترام کوڈ‘ میں پہلی بار طلبا کی سیاسی سرگرمیوں سے متعلق ہدایت شامل کیے گئے تھے۔ ’ادارہ مخالف‘ مظاہروں میں حصہ داری پر پابندی لگائی گئی تھی اور طلبا کو ’ملک مخالف مباحث‘ سے دور رہنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ اب معطل ’احترام کوڈ‘ کے مطابق ان پالیسیوں کی خلاف ورزی کرنے پر طلبا کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جس میں طلبا کی برخاستگی بھی شامل ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔