لکھنؤ میں پروفیسر سمیت 3 افراد نے کی خودکشی

ابتدائی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ خودکشی کی وجہ میاں۔ بیوی کے درمیان تنازع ہے۔ پولیس معاملے کی جانچ کررہی ہے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں الگ الگ مقامات پر ایک پروفیسر،ایک طالب علم سمیت تین لوگوں نے پھانسی لگا کر خودکشی کرلی۔

پولیس ترجمان نے پیر کو یہاں بتایا کہ گوئل انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر نے مسٹر ترپاٹھی اندرا نگر میں اپنی ماں اور دو بچوں کے ساتھ رہتے تھے۔


انہوں نے بتایا کہ چالیس سالہ مسٹر ترپاٹھی اتوار کی رات تقریبا 11:30بجے اپنے کمرے میں آئے۔ کچھ دیر بعد ان کی ماں نے دروازہ کھٹکھٹایا تو دروازہ نہیں کھلا۔ کافی دیر بعد جب دروازہ نہیں کھلا تو انہوں نے اس کی اطلاع پاس میں ہی رہنے والے رشتہ دار نند کشور تیواری کو دی۔نند کشو ر اپنے بیٹے ستیند رکے ساتھ وہاں آئے اور دروازہ توڑ کر کمرے میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ ترپاٹھی کی لاش پنکھے میں چارد کے پھندے سے لٹکی ہوئی ہے۔

اطلاع ملنے کے بعد موقع پر پہنچی پولیس نے لاش کو پھنکے سے اتار کر پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا ہے۔ معاملے کی تحقیق کی جارہی ہے۔سب انسپکٹر درگا پرساد یادو نے بتایا کہ ابتدائی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ خودکشی کی وجہ میاں۔بیوی کے درمیان تنازع ہے۔پولیس معاملے کی جانچ کررہی ہے۔


گورکھپور کے بدہٹ علاقے کے کونی گاؤں کا باشندہ انڈین آئل میں کام کرنے والے مہیش کمار کنبے کے ساتھ آدرش نگر کلیان پور میں رہتے تھے۔کل صبح کنبے کےساتھ اٹھ کر ناشتہ پانی کرنے کے لئے اٹھے تب تک ان کا بڑا بیٹا 16 سالہ سوریانش سنگھ نہیں اٹھا۔ مسٹر کمار نے بیٹے کو جگانےکے لئے دروازہ کھٹکھٹایا تو کوئی جواب نہیں ملا۔دروازہ توڑ کر دیکھا تو ان کی لاش پھانسی کے پھندے سے لٹکی ہوئی ملی۔

کمار نے بتایا کہ دو دن قبل یوپی بورڈ کے نتائج آئے تھے اور سوریانش نے ہائی اسکول میں اچھے نمبر حاصل کئے تھے ۔ پولیس کا کہنا ہے خود کشی کی وجوہات واضح نہیں ہیں۔


پولیس ترجمان نےبتایا کہ وہیں گوسائی گنج علاقے میں پورے بابات کا باشندہ رامو نے آج پٹرول پمپ کے پیچھے عام کے درخت میں رسی کا پھندا ڈال کر پھانسی لگا لی۔ جس سے اس کی موت ہوگئی۔ رامو مزدوری کرتا تھا اور مستقل طور سے امیٹھی کا رہنے والا تھا۔ وہ یہاں بیوی اور بچوں کے ساتھ رہتا تھا۔ خودکشی کی وجوہات کاپتہ نہیں چل سکا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔