دہلی–ممبئی ایکسپریس وے پر ہولناک حادثہ، پک اپ میں آگ لگنے سےزندہ جلے 3 افراد

الور میں دہلی–ممبئی ایکسپریس وے پر پک اپ ٹرک سے ٹکرا گئی، جس کے بعد گاڑی میں آگ لگ گئی۔ حادثے میں تین افراد زندہ جل کر جاں بحق ہو گئے جبکہ ڈرائیور شدید زخمی ہوا

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

الور: راجستھان کے ضلع الور کے رینی تھانہ علاقے میں بدھ کی علی الصبح دہلی–ممبئی ایکسپریس وے پر ایک انتہائی دل دہلا دینے والا حادثہ پیش آیا، جس میں ایک پک اپ گاڑی میں آگ لگنے سے 3 افراد موقع پر ہی زندہ جل کر جاں بحق ہو گئے، جبکہ گاڑی کا ڈرائیور شدید طور پر جھلس گیا۔

پولیس کے مطابق یہ حادثہ ایکسپریس وے کے چینل نمبر 131.5 پر پیش آیا، جہاں دہلی سے جے پور کی طرف جا رہی پِک اَپ آگے چل رہے ایک ٹرک سے ٹکرا گئی۔ ٹکر کے فوراً بعد پِک اَپ سے چنگاریاں اٹھیں اور چند ہی لمحوں میں گاڑی شعلوں کی لپیٹ میں آ گئی۔ آگ اتنی تیزی سے پھیلی کہ گاڑی میں سوار افراد کو باہر نکلنے کا موقع تک نہ مل سکا۔

حادثے کے وقت پک اپ میں کل 4 افراد سوار تھے۔ آگ لگنے کے نتیجے میں 3 افراد بری طرح جھلس گئے اور موقع پر ہی ان کی موت ہو گئی، جبکہ ڈرائیور شدید طور پر جھلس گیا۔ اطلاع ملتے ہی رینی پولیس موقع پر پہنچی اور آگ پر قابو پانے کی کوشش کی۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا (این ایچ اے آئی) کی ٹیم بھی جائے حادثہ پر پہنچ گئی۔

پولیس اور ریسکیو ٹیم نے جھلسے ہوئے افراد کو گاڑی سے باہر نکال کر فوری طور پر رینی کے سرکاری اسپتال منتقل کیا، جہاں ڈاکٹروں نے 3 افراد کو مردہ قرار دے دیا۔ شدید زخمی ڈرائیور کی حالت نازک ہونے کے سبب اسے ابتدائی طبی امداد کے بعد جے پور ریفر کر دیا گیا۔


پولیس نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں کی شناخت ہریانہ کے بہادر گڑھ کے رہنے والے موہت، مدھیہ پردیش کے ساگر ضلع کے دیپیندر اور پدم کے طور پر ہوئی ہے۔ جبکہ شدید طور پر زخمی ڈرائیور کی شناخت ہریانہ کے جھجر ضلع کے رہنے والے ہنی کے طور پر کی گئی ہے۔ تینوں لاشوں کو رینی اسپتال کی مردہ خانہ میں رکھوا دیا گیا ہے اور اہلِ خانہ کو حادثے کی اطلاع دے دی گئی ہے۔

ابتدائی جانچ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ حادثے کے وقت ممکن ہے کئی گاڑیاں آپس میں ٹکرائی ہوں، تاہم جب پولیس موقع پر پہنچی تو وہاں صرف جلی ہوئی پک اپ ہی موجود تھی اور کوئی دوسری گاڑی نظر نہیں آئی۔ پولیس حادثے کی وجوہات کی گہرائی سے جانچ کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔