آر ایس ایس کے لکھنؤ اور اناؤ میں واقع دفاتر کو بم سے اڑانے کی دھمکی! ایف آئی آر درج

آر ایس ایس سے وابستہ نیل کنٹھ تیواری نے پولیس کو دی گئی شکایت میں کہا کہ اس کو واٹس ایپ پر آر ایس ایس کے دفاتر کو بم سے اڑانے کی دھمکی ملی ہے

آر ایس ایس جھنڈا
آر ایس ایس جھنڈا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے لکھنؤ اور اناؤ میں واقع دفاتر کو بم سے اڑانے کی دھمکی دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں لکھنؤ کے مڈیاؤں پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور پولیس فی الحال معاملہ کی تحقیقات کر رہی ہے۔

نیوز پورٹل ’نیوز 18‘ پر شائع خبر کے مطابق آر ایس ایس سے جڑے نیل کنٹھ تیواری نے پولیس کو دی گئی شکایت میں کہا کہ اس کو واٹس ایپ پر سنگھ کے دفاتر کو بم سے اڑانے کی دھمکی ملی ہے، جن میں لکھنؤ اور اناؤ کے نواب گنج میں واقع دفاتر اور کرناٹک میں 4 مقامات شامل ہیں۔


تیواری کے مطابق انہیں ایک غیر ملکی نمبر سے واٹس ایپ میسج موصول ہا ہے، جس میں ہندی، انگریزی اور کنڑ میں اتوار کی رات 8 بجے آر ایس ایس کے دفاتر کو دھماکے سے اڑانے کی دھمکی دی گئی تھی۔ اس میں لکھا تھا ’’آپ کے 6 دفاتر کو 8 بجے بم سے اڑا دیا جائے گا، اگر ممکن ہو تو دھماکے کو روک لیں۔‘‘

نیل کنٹھ نے اس کی اطلاع اودھ صوبہ کے انچارج کو دی اور پھر آر ایس ایس کے اعلیٰ عہدیداروں کو آگاہ کیا گیا۔ اس کے بعد پولیس میں اس کی شکایت کی گئی۔ نیل کنٹھ تیواری نے بتایا کہ ان کے پاس جو پیغام آیا تھا اس میں لنک کے ذریعے گروپ میں جڑنے کے لئے کہا گیا تھا، نمبر غیر ملکی ہونے کی وجہ سے انہوں نے لنک پر کلک نہیں کیا۔ اس کے بعد انہیں تین مزید پیغامات بھیجے گئے، جن میں یوپی اور کرناٹک کے 6 مقامات کو بم سے اڑانے کی دھمکی دی گئی۔ اس میں علی گنج کے سیکٹر کیو میں واقع آر ایس ایس کا دفتر بھی شامل تھا۔


اس سلسلے میں لکھنؤ کے مڈیاؤں پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او انیل کمار نے بتایا کہ اس معاملے میں دفعہ 507 اور آئی ٹی ایکٹ 66 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اعلی عہدیداران اور سیکورٹی ایجنسیوں کو بھی مطلع کر دیا گیا، تاہم دھمکی میں دئے گئے وقت پر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ غالباً کسی شرارتی عنصر نے پیغام بھیج کر پریشان کیا ہے۔ جانچ کے بعد آگے کی کارروائی کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔