’ہزاروں مہاجر مزدوروں کا پیدل سفر کرنا ’کورونا‘ سے بھی بڑا سانحہ‘

اجے ماکن نے کہا کہ پریشان حال غریب، مزدور، خواتین اور بچوں کا ’لاک ڈاؤں‘ کے دوران شہروں سے اپنے گھروں کو لوٹنے کے لئے سینکڑوں کلو میٹر کا سفر پیدل طے کرنا آج کے دور کا ایک عظیم انسانی سانحہ ہے

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

قومی آوازبیورو

کانگریس کے سینئر رہنما اجے ماکن نے کہا کہ ہزاروں کی تعداد میں پریشان حال غریب، مزدور، خواتین اور بچوں کا لاک ڈاؤں کے دوران شہروں سے اپنے گھروں کو لوٹنے کے لئے سینکڑوں کلو میٹر کا سفر پیدل طے کرنا آج کے دور کا ایک عظیم انسانی سانحہ ہے۔ اجے ماکن نے کہا کہ حکومت کی ناکامی، پولیس کی بریریت اور انتظامیہ کی بے حسی کے درمیان اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کا پیدل نقل مکانی کرنا غالباً کورونا سے بھی زیادہ المناک ہے۔

تصویر ویڈیو گریب
تصویر ویڈیو گریب

واضح رہے کہ کانگریس صدر سونیا گاندھی، سابق صدر راہل گاندھی اور پارٹی کی اترپردیش کی انچارج اور جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی 21 دن کے لاک ڈاؤن کے دوران کھانے پینے کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے پیدل اپنے اپنے گھر وں کوجانے پرمجبور لوگوں کے حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے انہیں ٹرانسپورٹ مہیا کرا کر کر مطلوبہ مقام تک پہنچانے یا پھر لاک ڈاؤن کی مدت تک انہیں ضروری سہولیات فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔


میڈیا کو جاری کئے اپنے بیان میں اجے ماکن نے کہا، ’’سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں مزدور آخر شہروں سے گاؤں کی طرف پیدل سفر کرنے پر مجبور کیوں ہو رہے ہیں؟ دراصل ان کا ذریعہ معاش ختم ہو چکا ہے کیوں کہ مالکان نے انہیں نوکری سے نکال دیا ہے۔ دوسرے رہنے کے لئے انہیں جو جگہ دی گئی تھی وہ بھی ان سے چھین لی گئی ہے یا پھر مالک مکان ان سے کرایہ مانگ رہا ہے اور تیسرے ان کے پاس اب کھانے کے لئے بھی کچھ نہیں ہے کیوں کہ ان کے پیسے ختم ہو چکے ہیں۔ چوتھی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ ان کا بھروسہ حکومتوں سے بھروسہ اور امید ختم ہو چکی ہے۔‘‘

اجے ماکن نے لاک ڈاؤن کو حکومت کی طرف سے بغیر غور و فکر کئے کی گئی ’تالا بندی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے 4 گھنٹے کے نوٹس پر فرمان جاری کر دیا جس کی وجہ سے یہ افرا تفری پھیلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس رہنما راہل گاندھی نے کانگریس کارکنان سے اپیل کی ہے کہ ان کی ہر ممکن مدد کی جائے، نیز کانگریس صدر سونیا گاندھی نے بھی ان غریب مزدوروں کی مدد کے لئے وزیر اعظم کو خط ارسال کیا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب بیرون ملک سے ہندوستانیوں کی وطن واپسی کے لئے جہاز بھیجے جا سکتے ہیں تو پھر ان غریب لوگوں کے لئے حکومت انتظام کیوں نہیں کر سکتی؟

انہوں نے حکومت سے تین مطالبات کئے:

  • سب سے پہلے تو حکومت فوری طور پر ان مہاجر مزدوروں کے کھاتے میں ماہانہ 7500 روپے جمع کروائے، اسی سے زیادہ تر مزدور نقل مکانی کرنا شاید بند کریں گے۔
  • دوسرا، ریاستی حکومتوں کو ان غریبوں کے لئے مناسب مقدار میں راشن ، ادویات اور کھانا مہیا کرنا چاہئے۔
  • تیسرا، تمام غریب مہاجروں کو جو سڑکوں پر قیام کرنے پر مجبور ہیں یا دوسری ریاستوں میں اپنے گھروں سے دور درماندہ ہو گئے ہیں انہیں سوشل ڈسٹنسنگ کا خیال رکھتے ہوئے واپس لانے کا انتظام کیا جانا چاہئے۔

قبل ازیں، سونیا گاندھی نے اس سلسلہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ پیدل سینکڑوں کلومیٹر دور واقع اپنے گھروں کو جا رہے لوگوں کے مسئلے پر ان کی توجہ دلائی اور کہا کہ حکومت کو ان لوگوں کو ان کے گھروں تک پہنچانے کا بندوبست کرنا چاہیے۔

راہل گاندھی نے ہفتہ کو لوگوں سے ان مزدوروں کی مدد کرنے کی اپیل کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا”آج ہمارے سینکڑوں بھائی بہنوں کو بھوکے پیاسے اپنے کنبوں سمیت اپنے گاؤں کی جانب پیدل جانا پڑ رہا ہے۔ اس مشکل راستہ پر آپ میں سے جو بھی انہیں کھانا پانی اور پناہ دے سکے، مہربانی کر کے یہ کریں ۔ کانگرس کارکنوں اوررہنماؤں سے مدد کی خاص اپیل کرتا ہوں، جے ہند“۔


پرینکا گاندھی نے کہا ”یوپی-بہار کی طرف پیدل ہی اپنے گھروں کو روانہ ہو رہے مزدوروں کی حالت دیکھی نہیں جاتی۔ بیرون ملک میں پھنسنے پر لوگوں کو گھر لایا جاتا ہے۔ ان مزدوروں کو بھی گھر جانے کی خواہش ہے۔ یوپی کانگریس’موٹروے ٹاسک فورس‘ بنا کر ان کی مدد کر رہی ہے، مگر حکومت کے تعاون کے بغیر ان کی مدد ممکن نہیں ہے“۔

وہیں، کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا”ہزاروں غریب خاندان سمیت یوپی ، بہار پیدل جانے پر مجبورہیں اور وہ کہہ رہے ہیں کورونا وائرس سے نہیں تو بھوک سے مر جائیں گے۔ کیا اتنے بڑے انسانی المیہ کا کوئی جواب نہیں۔ کیا بسیں نہیں دے سکتے جو انہیں گھر چھوڑ سکے“۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Mar 2020, 6:40 PM