ہزاروں خوفزدہ کشمیریوں نے راتوں رات جموں کو کہہ دیا الوداع! 

جموں میں ماحول کی کشیدگی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ بٹھنڈی اور شہر کے دیگر حصوں میں مقیم ہزاروں کشمیری لوگوں کو پولس نے راتوں رات واپس وادیٔ کشمیر بھیج دیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پلوامہ میں سی آر پی ایف کے قافلہ پر خودکش حملہ کے بعد جموں میں جو کشیدگی پیدا ہوئی، وہ ہنوز جاری ہے۔ یہ کشمیریوں پر تشدد برپا ہونے کے بعد کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا جو کہ پانچویں دن 19 فروری کو بھی جاری ہے۔ اس درمیان کچھ دیر کے لے کرفیو میں نرمی ضرور دی گئی، لیکن حالات ہنوز کشیدہ بنے ہوئے ہیں۔ ماحول کی کشیدگی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ بٹھنڈی اور شہر کے دیگر حصوں میں مقیم ہزاروں کشمیری لوگوں کو راتوں رات واپس وادیٔ کشمیر بھیجا گیا۔ پولس سیکورٹی کے درمیان سینکڑوں گاڑیاں بٹھنڈی سے روانہ کیے گئے تاکہ انھیں کسی بھی طرح کے حملوں سے محفوظ کیا جا سکے۔

گوجر نگر جیسے مسلم علاقوں میں مسلمانوں کی سینکڑوں گاڑیاں شرپسندوں نے نذر آتش کر دیں
گوجر نگر جیسے مسلم علاقوں میں مسلمانوں کی سینکڑوں گاڑیاں شرپسندوں نے نذر آتش کر دیں

بات کچھ یوں ہے کہ پلوامہ حملہ کے بعد جموں میں کشمیری عوام کو زبردست طریقے سے نشانہ بنایا جانے لگا اور پولس جوانوں کی موجودگی میں بھی کئی مقام پر کشمیری حملے کے شکار ہوئے۔ اس درمیان سینکڑوں کی تعداد میں گاڑیاں بھی نذر آتش کی گئیں۔ خبریں کچھ ایسی بھی سامنے آئی ہیں کہ دہشت گردانہ حملہ کے بعد جموں کے سائنس کالج سمیت کئی مقامات پر مبینہ طور پر ملک مخالف نعرے بازی کی گئی جس کے سبب جموں میں ماحول زیادہ خراب ہو گیا۔ لوگوں نے جلوس نکال کر مقامی کشمیری لوگوں کی گاڑیاں اور دکانیں خاکستر کر دیں۔ حالات ایسے بن گئے کہ پولس انتظامیہ کو مجبوراً کرفیو نافذ کرنا پڑا۔ کرفیو کے دوران بھی کئی مقامات پر کشمیریوں پر حملے کی خبریں میڈیا ذرائع سے سامنے آئیں۔

جموں میں حملوں کے بعد کشمیری مسلمانوں کو محفوظ مقامات پر پناہ لینی پڑی
جموں میں حملوں کے بعد کشمیری مسلمانوں کو محفوظ مقامات پر پناہ لینی پڑی

قابل ذکر ہے کہ کشمیر میں ماحول بگڑنے کے بعد 5 دن سے انٹرنیٹ بند ہے اور صبح و شام کے وقت ہی کرفیو میں نرمی دی جاتی ہے تاکہ ضرورت کی چیزیں لوگ بازار سے خرید سکیں۔ کہا جا رہا ہے کہ فوج پر حملے کے بعد جموں کے لوگوں میں ناراضگی ہے اس لیے ماحول نہ بگڑے اس لیے انتظامیہ کسی طرح کی کوتاہی نہیں کرنی چاہتی۔ یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ ٹھنڈ کے وقت میں کشمیر کے زیادہ تر لوگ جموں آ کر رہتے ہیں کیونکہ کشمیر میں برف باری کے سبب اسکول و کالج کی چھٹیاں رہتی ہیں۔ ایسے وقت میں جموں باشندوں کے ذریعہ کشمیریوں پر حملہ نے انھیں مشکل میں ڈال دیا اور خوف و دہشت کے ماحول میں انھیں وادی کی طرف واپس رخ کرنا پڑا۔ ایسے کشمیری بھی اپنی جان بچانے کے مقصد سے جموں سے راتوں رات نکل گئے جو زمانے سے جموں میں مقیم ہیں اور ان کی روزی روٹی کا سامان بھی یہیں میسر ہے۔

بہر حال، حقیقت تو یہ ہے کہ پلوامہ میں فوج پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں کشمیری عوام پر حملے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ اس کے بعد مرکزی حکومت نے ریاستوں کو گائیڈ لائن جاری کر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کو کشمیری لوگوں کی سیکورٹی یقینی بنانے کے لیے کہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Feb 2019, 10:10 PM