مدھیہ پردیش میں دھان فروخت کرنے والے ہزاروں کسان بقایہ جات کی ادائیگی کے منتظر

مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت کے دوران کسانوں کا برا حال ہے۔ ریاست میں دھان فروخت کرنے والے 10 ہزار سے زیادہ کسانوں کو اب تک ان کی فصل کے بقایہ جات کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے

دھان، تصویر آئی اے این ایس
دھان، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

بھوپال: مودی حکومت اور ریاست میں بی جے پی کی حکومتیں کسانوں کے ووٹ حاصل کرنے کے لیے بڑی بڑی باتیں کرتی ہیں اور خود کو کسان دوست کہتی ہیں لیکن بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں کسانوں کی کیا حالت ہے، وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ مدھیہ پردیش میں بی جے پی کی حکومت میں کسانوں کی حالت دگرگوں ہے۔

رپورٹ کے مطابق مدھیہ پردیش میں دھان فروخت کرنے والے 10000 سے زیادہ کسانوں کو ابھی تک ان کی پیداوار کے لئے ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔ یہ معاملہ خود وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان کی طرف سے منعقدہ جائزہ میٹنگ میں سامنے آیا ہے۔ معاملہ سامنے آنے کے بعد بیک فٹ پر آنے والی حکومت حرکت میں آ گئی۔ وزیر اعلیٰ نے ان کسانوں کو ہدایت دی کہ وہ ان لوگوں کے خلاف کارروائی کریں جو بقایہ جات کی ادائیگی نہیں کر رہے۔


وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان نے خریف مارکیٹنگ سال 2022-23 کی خریداری کا جائزہ لیا۔ اس دوران محکمہ کی جانب سے دی گئی تفصیلات میں بتایا گیا کہ 6 لاکھ 46 ہزار 279 کسانوں سے 9 ہزار 427 کروڑ 60 لاکھ روپے مالیت کا دھان خریدا گیا جس میں سے 10 ہزار 319 کسانوں کو 214 کروڑ 20 لاکھ روپے کی ادائیگی ہو چکی ہے۔

ریاست میں خریداری کے 1542 مراکز قائم کئے گئے ہیں، جن میں سے 1183 کوآپریٹو سوسائٹیز، 328 سیلف ہیلپ گروپس اور 31 ایف پی او اور ایف پی سی ہیں۔ دھان کی خریداری میں بے ضابطگیوں پر 11 اداروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔ کسانوں کے آدھار سے جڑے بینک اکاؤنٹ میں تصدیق کے بعد دھان کے لئے ادائیگی کی جا رہی ہے۔


وزیر اعلیٰ چوہان نے جائزہ میٹنگ میں کہا کہ خریداری کے لئے مقررہ مدت کے اندر دھان کی سپلائی نہ کرنے والے باقی کسانوں سے دھان خریدا جائے۔ جن کسانوں کی ادائیگیاں نہیں ہوئی ہیں ان کی فوری ادائیگی کو یقینی بنائیں اور دھان کی خریداری میں بے قاعدگیوں میں ملوث سروس کوآپریٹو سوسائٹیز اور سیلف ہیلپ گروپس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ وزیر اعلیٰ کے حکم پر کس حد تک عمل ہوتا ہے اور کسانوں کو کتنی راحت ملتی ہے، یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔