لگتا نہیں کہ کسا ن مودی کو ووٹ دیں گے

کسانوں نے 2014 کے انتخابات میں بی جے پی اور نریندر مودی پر بھرپور اعتماد ظاہر کیا تھا، مگر اب شاید ان کسانوں کے ووٹ نہ ملیں۔

دودھ سڑک پر بہاکر احتجاج کرتے کسان، تصویر سوشل میڈیا
دودھ سڑک پر بہاکر احتجاج کرتے کسان، تصویر سوشل میڈیا
user

ڈی. ڈبلیو

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گزشتہ انتخابات میں دیہی علاقوں کے باسیوں کا بھاری اعتماد حاصل کرنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی اس بار کسانوں کے ووٹ نہ ملنے کے خدشات کا شکار ہے۔ اس کی وجہ اجناس کی قیمتوں میں کمی اور ایندھن کی قیمت میں اضافہ ہے جس کی وجہ سے کسان مشکلات کا شکار ہیں اور وہ وزیراعظم مودی سے خاصے نالاں ہیں۔

چار برس قبل نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے آبادی کے لحاظ سے ملک کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش میں شان دار کامیابی حاصل کی تھی اور وہاں 80 میں سے 73 نشستیں حاصل کی تھیں۔ اس بھاری کامیابی کی وجہ وہ وعدے تھے، جن میں کہا گیا تھا کہ بی جے پی حکومت اجناس کی قیمتوں میں اضافہ کرے گی، جس سے کسانوں کو فائدہ ہو گا۔ بے جے پی کا نعرہ تھا کہ کانگریس پارٹی کی حکومت نے اترپردیش کو صحرا بنا دیا ہے۔

روئٹرز کا تاہم کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت کے دور میں ان دیہی شہریوں کی زندگی یا معیار زندگی میں کوئی بہتری نہیں آئی اور اسی تناظر میں بے جے پی کے حوالے سے خاصا غصہ بھی پایا جاتا ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ ایک اعشاریہ تین ارب آبادی کے حامل ملک بھارت کے ستر فیصد شہری دیہی علاقوں میں مقیم ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق موجودہ صورت حال میں بے جے پی آئندہ انتخابات میں گزشتہ الیکشن جیسی کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب معلوم نہیں ہوتی۔

روئٹرز کا تاہم کہنا ہے کہ بھارت میں مذہب اور ذات پات جیسے امور بے انتہا اہم ہیں، اس لیے ان انتخابات سے متعلق کوئی واضح پیش گوئی تو ممکن نہیں، تاہم اتر پردیش کے لاکھوں کسانوں کی رائے کے تحت یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ اجناس کی قیمتوں میں کمی کی ذمہ داری حکومت پر عائد کرتے ہیں۔ روئٹرز نے مقامی کسانوں کے حوالے سے لکھا ہے کہ سن 2014 ء کے انتخابات میں مودی کے حق میں ایک عوامی لہر پیدا ہوئی تھی، کیوں کہ نریندر مودی اور ان کی جماعت نے وعدہ کیا تھا کہ وہ برسراقتدار آ کر ان کسانوں کی آمدن کو دوگنا کر دیں گے، تاہم مودی دور حکومت میں ان کسانوں کی آمدن ماضی کے مقابلے میں مزید کم ہو کر رہ گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 03 Jun 2018, 10:47 PM