’ٰیہ عرضی یہاں داخل ہی نہیں ہونی چاہیے تھی‘، جسٹس ورما کو سپریم کورٹ کی پھٹکار
نقد برآمدگی معاملے میں جسٹس ورما کی عرضی پر سپریم کورٹ میں بحث جاری ہے۔ جسٹس ورما نے عرضی داخل کرکے ان کے خلاف جاری ہوئی رپورٹ کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

سپریم کورٹ/جسٹس یشونت ورما
نقد برآمدگی معاملے میں پھنسے جسٹس یشونت ورما کو سپریم کورٹ نے پھٹکار لگائی ہے۔ ان کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے کہا کہ یہ عرضی یہاں آنی ہی نہیں چاہیے تھی۔ دراصل جسٹس ورما نے عرضی داخل کرکے ان کے خلاف جاری ہوئی رپورٹ کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
پیر کو معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے جسٹس ورما کی عرضی پر سوال کھڑے کیے۔ بنچ نے کہا کہ اس کیس میں پہلا فریق سپریم کورٹ ہی ہے کیونکہ آپ کی شکایت متذکرہ عمل کے خلاف ہے۔ جسٹس دتہ نے داخلی کمیٹی کی رپورٹ کی بھی مانگ کی، جس میں جسٹس ورما کو نقد برآمدگی معاملے میں سنگین بدعنوانی کا قصور وار ٹھہرایا گیا تھا۔ انہوں نے جسٹس ورما کے پیروی کار سینئر وکیل کپل سبل سے پوچھا کہ یہ رپورٹ ریکارڈ پر کیوں نہیں ہے، اس پر سبل نے جواب دیا کہ رپورٹ پبلک ڈومین میں ہے، حالانکہ جسٹس دتہ نے اس بات پر زور دیا کہ رپورٹ یہاں لگنی چاہیے تھی۔
اس دوران کپل سبل نے کہا کہ آئینی عدالت کے ججوں کو ہٹانے کا حق آئین نے پارلیمنٹ کو دیا ہے، جس کے تحت ججوں کے خلاف الزامات کی گہری سماعت کی جاتی ہے، اس میں الزام طے کرنا، جرح کرنا اور ’ثابت شدہ بدعنوانی‘ کے لیے مشتبہ سے الگ ثبوت جیسے ’بلٹ پروٹیکشن‘ اقدامات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح ججوں کو ہٹانے کی سفارش کرنے کے لیے داخلی عمل، جہاں تک پارلیمانی طریقہ کار کی تجاوزات کرتی ہے، اختیارات کی علیحدگی کے اصول کی خلاف ورزی کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے لیے ایک عمل طے ہے، طاقت پارلیمنٹ کے پاس ہے۔ ایوان ابھی تصویر میں نہیں آیا ہے۔ پارلیمنٹ میں بھی اس کا پورا طریقہ کار ہے۔ پہلے تجویز آتی ہے پھر ملزم جج کی سماعت اور صفائی ہوتی ہے۔ سبل نے کہا کہ عدلیہ، ججوں کو ہٹانے میں مقننہ کے لیے محفوظ کردار نہیں ادا کر سکتی۔
سپریم کورٹ نے سوال کیا کہ وہ ان ہاؤس کمیٹی کے سامنے کیوں پیش نہیں ہوئے۔ بنچ نے کپل سبل سے پوچھا، ’’آپ جانچ کمیٹی کے سامنے کیوں نہیں گئے؟ کیا آپ نے پہلے وہاں سے مواقف حکم ملنے کی امید کی تھی۔؟‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔