سردار پٹیل کے مجسمہ کے لئے سرکاری کمپنیوں کا پیسہ دینا غلط: سی اے جی

کیگ کا کہنا ہے کہ اس منصوبے میں کمپنیوں کی شراکت کو کمپنی ایکٹ کے مطابق سی ایس آر فنڈ شمار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ تاریخی اثاثہ نہیں ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (کیگ) نے گجرات میں نرمدا ندی کے کنارے سردار ولبھ بھائی پٹیل کے 182 فٹ بلند مجسمہ 'اسٹیچيو آف یونٹی' کے لیے سرکاری کمپنیوں کی جانب سے کارپوریٹ کی سماجی ذمہ داری (سی ایس آر) کے تحت فنڈ فراہمی کو غلط بتایا ہے اور اسے مقررہ دفعات کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

کیگ کی پارلیمنٹ میں پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 31 مارچ 2017 کو ختم ہونے والے مالی سال میں مجسمہ اور متعلقہ سائٹ کی تعمیر کے لئے پانچ مرکزی پبلک سیکٹر کی کمپنیوں نے 146.83 کروڑ روپے کی رقم سی ایس آر کے تحت فراہم کی ہے۔ ان میں سے تیل اور قدرتی گیس کارپوریشن نے 50 کروڑ روپئے، ہندوستان پٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ نے 25 کروڑ روپے، بھارت پٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ نے 25 کروڑ روپے، انڈین آيل کارپوریشن لمیٹڈ نے 21.83 کروڑ روپے، اور آئل انڈیا لمیٹڈ نے 25 کروڑ روپے کی رقم دی ہے۔

رپورٹ کے مطابق تمام کمپنیوں نے سی ایس آر فنڈ کو 'قومی تاریخی اثاثوں، آرٹ اور ثقافت کا تحفظ' کے تحت دکھایا ہے۔ کیگ کا کہنا ہے کہ اس منصوبے میں کمپنیوں کی شراکت کو کمپنی ایکٹ 2013 کے ساتویں شیڈول کے مطابق سی ایس آر فنڈ شمار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ تاریخی اثاثہ نہیں ہے۔

گجرات حکومت نے سردار پٹیل کی یاد میں مجسمہ بنانے کے لئے سردار بلبھ بھائی پٹیل قومی اتحاد ٹرسٹ قائم کیا ہے۔ اس تنظیم نے ' اسٹیچيو آف یونٹی' منصوبے کی شروعات کی۔ اکتوبر 2018 تک مکمل ہونے کے ہدف کے ساتھ 2989 کروڑ روپے کےاس منصوبے کا ٹھیکہ اکتوبر 2014 میں لارسن اینڈ ٹوبرو کو دیا گیا تھا۔

منصوبے کے تحت سردار پٹیل کی 182 فٹ بلند کانسے کے مجسمہ کی تعمیر ہونی ہے۔ یہ دنیا کا سب سے بلند مجسمہ ہوگا۔ اس کے علاوہ ایک یادگار مقام اور وزیٹر سینٹر اور باغ اور اسمارٹ بھارت بھون تعمیر کیا جانا ہے۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Aug 2018, 8:34 AM