یہ ہمارے کسان نہیں، احتجاج و مظاہرہ کے لئے پنجاب ذمہ دار: منوہر لال کھٹر

ہریانہ کے وزیر اعلیٰ کھٹر نے کسانوں کے مظاہرہ کے لئے پنجاب کے وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ کا دفتر مظاہروں کی قیادت کر رہا ہے۔

منوہر لال کھٹر/ تصویر آئی اے این ایس
منوہر لال کھٹر/ تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

چنڈی گڑھ: ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے کسان تحریک کے حوالہ سے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرہ کر رہے کسانوں کا تعلق ان کی ریاست سے نہیں ہے، احتجاج و مظاہرہ کے لئے پنجاب ذمہ دار ہے۔ کھٹر نے ہریانہ پولیس سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کی ہے، تاہم ہریانہ پولیس پر کسانوں کے لاٹھی چارج کرنے اور آنسو گیس کے گولے داغے جانے پر تنقید ہو رہی ہے۔ انہوں نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ پر حملہ بولا ہے۔

خیال رہے کہ کسان زرعی قوانین کے خلاف تحریک چلا رہے ہیں۔ پنجاب سے ہریانہ ہوتے ہوئے ہزاروں کسانوں نے دہلی کا رُخ کیا ہے لیکن انہیں جگہ جگہ روکا گیا۔ دو دنوں تک چلی جھڑپوں کے بعد 27 نومبر کی شام دہلی پولیس نے کسانوں کو براڑی کے نرنکاری میدان میں احتجاج کرنے کی اجازت دی ہے۔


ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے کسانوں کے مظاہرہ کے لئے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ کا دفتر مظاہروں کی قیادت کر رہا ہے۔ کھٹر نے کہا، ’’پنجاب کے کسان مظاہرہ کر رہے ہیں، جبکہ ہریانہ کے کسان اس سے دور ہیں۔ اس کے لئے ان کا شکریہ۔ پولیس بھی تحمل سے کام لے رہی ہے۔ جبکہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ احتجاج کی آگ کو ہوا دے رہے ہیں۔‘‘

منوہر لال کھٹر نے جمعرات کو بھی ٹوئٹر پر امریندر سنگھ پر نشانہ لگایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ کسانوں کی تحریک کے حوالہ سے انہوں نے کئی مرتبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے دلچسپی نہیں دکھائی۔


غورطلب ہے کہ زرعی قوانین کی واپسی کا مطالبہ کر رہے کسانوں نے دہلی کی جانب کوچ کیا اور وہ لگاتار پیش قدمی کر رہے ہیں۔ تاہم ہریانہ پولیس نے کئی مقامات پر ان کا راستہ روکا ہے۔ پولیس نے کئی مقامات پر بندشیں لگا رکھی ہیں تاکہ کسان آگے نہ بڑھ سکیں۔ اس کے علاوہ ریت سے بھرے ٹرک بھی راستہ میں کھڑے کیے گئے ہیں۔ کئی مقامات پر تو سڑکوں کو بھی کھود دیا گیا ہے۔ کئی تصاویر میں تو جنگ جیسے حالات نظر آ رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔