’یہ بی جے پی-آر ایس ایس کا غنڈہ راج ہے‘، تبدیلیٔ مذہب معاملہ پر گرفتار 2 راہباؤں کے حق میں راہل-پرینکا نے اٹھائی آواز
پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’2 عیسائی راہباؤں کو دیگر افراد کے ساتھ بغیر کسی قانونی جواز اور جھوٹے الزامات، مثلاً جبری تبدیلیٔ مذہب اور اسمگلنگ، کے تحت حراست میں لینا اقلیتوں کے حقوق پر سنگین حملہ ہے۔‘‘

گزشتہ 25 جولائی کو چھتیس گڑھ کے دُرگ ریلوے اسٹیشن پر 2 کیتھولک راہباؤں کو تبدیلیٔ مذہب کی مہم چلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ یہ معاملہ اب طول پکڑتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی اور کانگریس رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے دونوں راہباؤں کی گرفتار کو غلط ٹھہرایا ہے اور ان کی حمایت میں آواز بلند کی ہے۔
راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ ’’2 کیتھولک راہباؤں کو چھتیس گڑھ میں ان کے مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنا کر جیل بھیج دیا گیا۔ یہ انصاف نہیں ہے، یہ بی جے پی-آر ایس ایس کا غنڈہ راج ہے۔ یہ ایک خطرناک رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔ اس حکومت میں یہ اقلیتوں کے منظم استحصال کی نشانی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’یو ڈی ایف کے ارکان پارلیمنٹ نے آج پارلیمنٹ میں احتجاج کیا۔ ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ مذہبی آزادی آئینی حق ہے۔ ہم ان کی فوری رہائی اور اس ناانصافی کے لیے جوابدہی چاہتے ہیں۔‘‘
دوسری طرف کانگریس رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’میں 25 جولائی کو چھتیس گڑھ کے درگ ریلوے اسٹیشن پر پیش آنے والے افسوسناک واقعے کی شدید مذمت کرتی ہوں۔ 2 عیسائی راہباؤں سسٹر وندنا اور سسٹر پریتی کو دیگر افراد کے ساتھ بغیر کسی قانونی جواز اور جھوٹے الزامات، مثلاً جبری تبدیلیٔ مذہب اور اسمگلنگ، کے تحت حراست میں لینا اقلیتوں کے حقوق پر سنگین حملہ ہے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’یہ کوئی تنہا واقعہ نہیں ہے۔ بی جے پی حکومت میں اقلیتوں کو منظم طریقے سے ہراساں اور بدنام کیا جا رہا ہے۔ ہجوم کے ہاتھوں انصاف اور فرقہ وارانہ طور پر نشانہ بنانے کی ہماری جمہوریت میں کوئی گنجائش نہیں۔ قانون کی حکمرانی کو ہر حال میں برقرار رہنا چاہیے۔‘‘
واضح رہے کہ 25 جولائی کو دُرگ ریلوے اسٹیشن پر تبدیلیٔ مذہب اور انسانی اسمگلنگ کا حوالہ دے کر کافی ہنگامہ ہوا تھا۔ بجرنگ دل کے کارکنان نے 2 راہباؤں، ایک نوجوان اور 3 دیگر قبائلی خواتین کو گھیر کر روک لیا تھا۔ ان کا الزام تھا کہ قبائلی خواتین کو بہلا پھسلا کر اتر پردیش کے آگرہ لے جایا جا رہا تھا، جہاں ان کا مذہب تبدیل کرنے کا منصوبہ تھا۔ بجرنگ دل کے ہنگامہ کے بعد دونوں راہباؤں اور ایک نوجوان کو جی آر پی نے گرفتار کر لیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔