’یہ نفرتی جرم ہے، ایس ایچ او پر ایف آئی آر درج ہو‘، دہلی فساد معاملہ پر عدالت کا تلخ تبصرہ

کڑکڑڈوما کورٹ نے دہلی فسادات کے وقت رکن اسمبلی رہے کپل مشرا کے تئیں بھی ناراضگی ظاہر کی، عدالت نے ان کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی ہے۔

عدالت، علامتی تصویر
عدالت، علامتی تصویر
user

قومی آواز بیورو

دہلی فسادات کے ایک معاملے میں دہلی کی کڑکڑڈوما کورٹ نے جیوتی نگر پولیس اسٹیشن کے سابق ایس ایچ او کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم صادر کر دیا ہے۔ دہلی فسادات کے دوران ایس ایچ او رہے افسر پر الزام ہے کہ انھوں نے ہنگامہ کے دوران لوگوں کی پٹائی کی اور انھیں ’جن گن من‘ و ’وندے ماترم‘ گانے پر مجبور کیا۔ عدالت نے کہا کہ یہ ایک نفرتی جرم (ہیٹ کرائم) ہے۔

عدالت نے اُس وقت کے رکن اسمبلی کپل مشرا کے تئیں بھی اپنی ناراضگی کا اظہار کیا اور ان کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی۔ عدالت نے شکایت دہندہ سے کہا کہ اس کے لیے آپ اسپیشل ایم پی-ایم ایل اے کورٹ سے رابطہ کریں۔ اس معاملے کی جانچ انسپکٹر رینک کے افسر سے کرائے جانے کا حکم بھی دیا گیا۔


محمد وسیم کی شکایت پر کڑکڑڈوما کورٹ نے یہ احکامات جاری کیے ہیں۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ موجودہ ایس ایچ او کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ اس معاملے کی جانچ کے لیے انسپکٹر رینک کے ایک افسر کی تقرری کریں۔ اس سے معاملے کی جانچ کروائیں تاکہ تحقیقات کے دوران مبینہ جرائم میں شامل دیگر نامعلوم پولیس افسران کے کردار کا پتہ لگایا جا سکے۔ عدالت کے مطابق یہ دیکھا گیا ہے کہ پولیس کپل مشرا کے کردار کو لے کر خاموش تھی۔

جیوڈیشیل مجسٹریٹ ادھو کمار جین نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پولیس مبینہ ملزم کپل مشرا کے خلاف جانچ کرنے میں ناکام رہی۔ عدالت نے تحقیقاتی افسر (آئی او) کے سلوک کی بھی مذمت کی اور کہا کہ انھوں نے بی جے پی لیڈر کے خلاف الزامات کو چھپانے کی کوشش کی۔


قابل ذکر ہے کہ دہلی میں 24 فروری 2024 کو فساد ہوا تھا۔ اس فساد میں 53 افراد کی جان چلی گئی تھی اور کئی دیگر زخمی بھی ہوئے تھے۔ فسادات کے دوران جانی اور مالی نقصان دونوں ہوا تھا۔ کئی لوگوں کے گھر اور دکانوں میں آگ لگا دی گئی تھی۔ شکایت دہندہ محمد وسیم نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ان 5 لوگوں میں شامل تھا جن پر 24 فروری کو فرقہ وارانہ فسادات کے دوران حملہ کیا گیا۔ انھیں قومی ترانہ اور وندے ماترم گانے کے لیے مجبور کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔