ڈوسو کے نو منتخب صدر انکت بسویا کی ڈگری فرضی، تمل ناڈو کی یونیورسٹی کا انکشاف

ترولرور یونیورسٹی کے رجسٹرار نے تمل ناڈو کے سکریٹری تعلیم کو خط لکھ کر مطلع کیا ہے کہ دہلی یونیورسٹی طلبا یونین کے نومنتخب صدر انکت بسویا کا وہاں کی یونیورسٹی میں کبھی اندراج نہیں ہوا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی یونیورسٹی طلبا یونین (ڈوسو) کے انتخابات میں صدر عہدہ پر قبضہ جمانے والے اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے رکن انکت بسویا کی مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

تمل ناڈو کی یونیورسٹی نے ریاستی حکومت سے کہا ہے کہ ڈوسو کے صدر انکت بسویا وہاں کے طالب علم نہیں ہیں۔ دہلی یونیورسٹی میں داخلے کے لئے جعلی دستاویز کے معاملہ کے طول پکڑ جانے کے بعد تمل ناڈو کی یونیورسٹی نے اس امر کا انکشاف کیا ہے۔

کانگریس کی طلبا تنظیم نیشنل اسٹوڈنٹ یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) نے انکت بسویا پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے یونیورسٹی میں داخلہ کے لئے فرضی دستاویزات کا سہارا لیا ہے۔ وہیں اس پر اے بی وی پی کا کہنا ہے کہ بسویا نے جو دستاویزات جمع کئے تھے دہلی یونیورسٹی نے ان کی جانچ پڑتال کے بعد ہی انہیں داخلہ دیا تھا۔

تمل ناڈو حکومت کو جو خط تروولور یونیورسٹی کی جانب سے موصول ہوا ہے اس میں کہا گیا ہے، ’’میں بتانا چاہتا ہوں کہ انکت بسویا نے ہماری یونیورسٹی یا یونیورسٹی سے وابستہ کسی کالج میں کبھی داخلہ نہیں لیا اور نہ ہی وہ ہمارے طالب علم رہے ہیں۔ ان کی جانب سے پیش کئے گئے سرٹیفکیٹ جعلی ہیں اور انہیں ہماری یونیورسٹی کی طرف سے جاری نہیں کیا گیا ہے۔‘‘

غور طلب ہے کہ این ایس یو آئی کی جانب سے معلومات مانگنے پر ترولور یونیورسٹی نے بتایا کہ بسویا کی طرف سے پیش کی گئی بی اے کی سند فرضی ہے۔ این ایس یو آئی کا کہنا ہے کہ ایم اے (بدھ پر مطالعہ) میں داخلہ کے لئے بسویا کی طرف سے ایک مارشیٹ پیش کی گئی تھی لیکن ترولور یونیورسٹی نے ایسے کسی نام کے طالب علم کو داخلہ دینے کی بات سے انکار کر دیا تھا۔ یونیورسٹی نے کہا تھا کہ اس سیریل نمبر کی مارک شیٹ ان کے ریکارڈ میں نہیں ہے۔

ایک بیان میں اے بی وی پی نے این ایس یو آئی نے الزام کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ اے بی وی پی کا کہنا ہے کہ داخلہ کے وقت ہر طرح سے جانچ کر لی جاتی ہے اس لئے دستاویزات کے فرضی ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

واضح رہے کہ حال ہی میں ہوئے ڈوسو انتخابات میں اے وی وی پی کو صدر سمیت تین عہدوں پر کامیابی حاصل ہوئی تھی جبکہ این ایس یو آئی نے جوائنٹ سکریٹری کا عہدہ حاصل کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔