بُلی بائی ایپ معاملہ میں تیسری گرفتاری، 21 سالہ طالب علم اتراکھنڈ سے گرفتار

ممبئی پولیس کا دعویٰ ہے کہ اتراکھنڈ سے گرفتار ہونے والی شویتا ہی معاملہ کی کلیدی ملزم ہے۔ وشال اور شویتا ایک دوسرے کے واقف کار ہیں اور ان دنوں نے مل کر مسلم خواتین کو نشانہ بنایا تھا۔

تصویر بشکریہ آج تک
تصویر بشکریہ آج تک
user

قومی آوازبیورو

ممبئی: بُلی بائی ایپ معاملہ میں ممبئی کی سائبر پولیس نے تیسری گرفتار کی ہے۔ آج تک کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بدھ کے روز اتراکھنڈ کے رہائشی مینک راول کو گرفتار کیا ہے۔ راول طالب علم ہے اور اس کی عمر محض 21 سال ہے۔ اس معاملہ میں ممبئی پولیس نے منگل کے روز 19 سالہ لڑکی شویتا کو گرفتار کیا تھا، جبکہ اس سے پہلے 21 سالہ وشال کمار جھا کو بنگلورو سے گرفتار کیا گیا تھا۔

ممبئی پولیس کا دعویٰ ہے کہ اتراکھنڈ سے گرفتار ہونے والی شویتا ہی معاملہ کی کلیدی ملزم ہے۔ وشال اور شویتا ایک دوسرے کے واقف کار ہیں اور ان دنوں نے مل کر مسلم خواتین کو نشانہ بنایا تھا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ممبئی پولیس کمشنر ہیمنت ناگرالے آج پریس کانفرنس کے ذریعے معاملہ کا انکشاف کر سکتے ہیں۔


حال ہی میں بُلی بائی نام کا ایک ایپ منظر عام پر آی تھا، جس پر ہندوستان کی نامور خواتین کو نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ اس ایپ پر مسلم خواتین کے خلاف نفرت پھیلائی جا رہی تھی اور نازیبا باتیں کی جا رہی تھیں۔ بُلی بائی اسی طرز پر تیار کیا گیا تھا جس طرح کچھ روز قبل ’سُلی ڈیل‘ کے ذریعے مسلم خواتین کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ سلی ڈیل کی ہی طرح بلی بائی کو بھی ’گٹ ہب‘ پلیٹ فارم پر لانچ کیا گیا تھا۔ اس معاملہ میں ممبئی پولیس نے ایف آئی آر درج کر کے جانچ شروع کی تھی۔

ممبئی پولیس کے افسران ’سُلی ڈیل‘ کے سلسلہ میں گرفتار شدہ وشال کے کردار کی تحقیقات کر رہے ہیں، جو بلی بائی ایپ سے قبل 2021 میں سامنے آیا تھا۔ انجینئرنگ کے ایک اوسط درجہ کے طالب علم وشال کا کام مسلم خواتین کی تصاویر کو ایڈٹ کرنا اور پھر انہیں ایپ پر اپلوڈ کرنے کا تھا۔ وشال کی شناخت پر ہی شویتا کو گرفتار کیا گیا ہے۔


شویتا کو اتراکھنڈ کے ادھم سنگھ نگر سے گرفتار کیا گیا ہے۔ اس کے والد کی کورونا دور میں موت ہو گئی تھی، جبکہ ماں کینسر سے فوت ہو چکی ہے۔ شویتا انجینئرنگ کے لئے داخلہ امتحان کی تیار کر رہی تھی۔ ممبئی پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم شویتا سنگھ مبینہ طور پر نیپال میں واقع ایک سوشل میڈیا کے ذریعہ بنائے گئے دوست کی ہدایت پر کام کر رہی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔