میرے انکاؤنٹر کی سازش ہو رہی ہے: توگڑیا

وشو ہندو پریشد کے رہنما توگڑیا پیر کو غائب رہنے کے بعد منگل کی صبح یعنی آج میڈیا سے رو برو ہوئے۔ توگڑیا نے روتے ہوئے کہا کہ ’’میری آواز کو دبایا جا رہا ہے میرے انکاؤنٹر کی سازش ہو رہی ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

احمدآباد: توگڑیا تقریباً 11 گھنٹے غائب رہنے کے بعد دیر شام بیہوشی کی حالت میں ملے تھے جس کے بعد انہیں اسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا۔ پوری طرح سے ہوش میں آنے کے بعد آج صبح پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے توگڑیا زارو قطاررونے لگے اور کہا ’’کچھ وقت سے میری آواز دبانے کی ہر ممکن کوشش ہو رہی ہے۔ میں ہندو اتحاد کے لئے کوشاں رہا ہوں۔ کئی سالوں سے میں رام مندر، گئو کشی، کشمیری ہندوؤں کوبسانا، کسانوں کو لاگت سے اچھی قیمت دلانا جیسے مدوں کو اٹھا تا رہا ہوں۔ اس لئے میری آواز دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ‘‘

توگڑیا نے مزید کہا کہ میں کسی سے ڈر نہیں رہا لیکن مجھے ڈرانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ توگڑیا نے کہا کہ میرے خلاف قانون کی خلاف ورزی کا کیس درج کیا جا رہا ہے ۔ مکرسنکرانتی کے دن راجستھان پولس کا قافلہ مجھے گرفتار کرنے کے لئے آیا تھا اور یہ سب ہندوؤں کی آواز کو دبانے کی کوشش کے تحت کیا جا رہا ہے ۔

تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
میڈیا سے روبرو پروین توگڑیا

توگڑیا نے کہا کہ ’’میں نے 10 ہزار ڈاکٹروں کو تیا ر کیا لیکن سینٹرل آئی بی نے انہیں بھی ڈرانے کی کوشش کی۔ کل میں ممبئی میں بھیا جی جوشی کے ساتھ پروگرام کر رہا تھا، میں نے پولس کو ڈھائی بجے آنے کو کہا لیکن صبح پوجا کر رہا تھا تبھی ایک شخص آیا اور اس نے مجھے بتایا کہ میرے انکاؤنٹر کی سازش ہو رہی ہے۔ ‘‘

توگڑیا کا کہنا ہے کہ انہوں نے راجستھان کی وزیر اعلیٰ، وزیر داخلہ سے رابطہ کیا اور اس کے بعد فون بند کر لیا تھا تاکہ میرے فون کی لوکیشن پتہ نہ چل سکے۔

توگڑیا نے کہا کہ کافی وقت سے بیہوشی کی وجہ سے میری دھڑکن بےترتیب ہے۔ جب ڈاکٹر اجازت دیں گے تو وہ جے پور پولس کے سامنے خود سپردگی کر دیں گے۔ انہوں نے کہا ’’مجھے گجرات اور راجستھان پولس سے کوئی شکایت نہیں میں صرف یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میرے کمرے کی تلاشی کا وارنٹ کیوں جاری کیا جا رہا ہے کیا میں کوئی مجرم ہوں؟‘‘۔

واضح رہے پروین توگڑیا جو کبھی نریندر مودی کے بہت خاص ہوا کرتے تھے اب ان سے ان کا چھتیس کا آنکڑا ہے۔ اس سے قبل انہوں نے نریندر مودی کے خلاف دبے الفاظ میں کئی بیان دئے ہیں۔

توگڑگیا نے یہ الزامات ایسے وقت میں لگائے ہیں جبکہ مرکز، راجستھان اور گجرات تینوں جگہ پر بی جے پی کی حکومت ہے جوکہ ہندو حامی ہونے کا دعویٰ کرتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Jan 2018, 12:27 PM