’ان کو انڈیا نہیں بھارت کی ہچکی آ رہی ہے!‘ سامنا میں مرکز اور مہاراشٹر حکومت پر حملہ

شیوسینا کے ترجمان سامنا میں لکھا گیا ’’مہنگائی، بے روزگاری اور دیگر مسائل سے دو چار ملک کے باشندگان کو مذہب اور عقیدے کے جال میں پھنسانے کی سازش شروع ہو چکی ہے‘‘

ادھو ٹھاکرے، تصویر آئی اے این ایس
ادھو ٹھاکرے، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ممبئی: شیوسینا یو بی ٹی نے اپنے ترجمان ’سامنا‘ کے ذریعے ریاست میں شندے، پھڈنویس اور اجیت پوار کی قیادت والی مخلوط حکومت پر حملہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ مرکزی حکومت کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ اخبار میں لکھا گیا ہے کہ ان کو انڈیا کی نہیں بلکہ بھارت کی ہچکی آ رہی ہے۔

سامنا میں لکھا گیا کہ ’’ایک طرف خشک سالی، فصلوں کی ناکامی، اس سے پیدا ہونے والا قرض کا بوجھ اور کسانوں کی بڑھتی ہوئی خودکشی اور دوسری طرف حکمرانوں کے دھوکہ دہی کے اعلانات، یہ ریاست پر سنگین بحران ہے۔ ریاست کے لوگ گنیش چترتھی کے موقع پر دعا کر رہے ہوں گے کہ دہلی والوں نے اپنی سیاسی خود غرضی کے لیے مہاراشٹر پر مسلط کیے گئے اس بحران کو ہمیشہ کے لیے دور ہو جائیں۔‘‘


سامنا میں مرکزی حکومت پر حملہ بولتے ہوئے لکھا گیا ’’مرکز کے 'خود ساختہ' حکمرانوں کے حوالے سے صورتحال مختلف نہیں ہے۔ مہنگائی سے لے کر بے روزگاری تک، کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے سے لے کر روزگار کے مواقع پیدا کرنے تک، مذہب سے لے کر ترقی تک، ملکی سلامتی سے لے کر نام نہاد خود انحصاری تک، صرف ڈنکا اور غلط خبروں کے غبارے ہوا میں چھوڑے جا رہے ہیں۔ مختلف ریاستوں میں نسلی اور مذہبی پولرائزیشن کا کاروبار شروع ہو چکا ہے۔ حکمران جماعت فسادات بھڑکانے اور سیاسی فائدے کے لیے اس کا فائدہ اٹھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔‘‘

سامنا میں مزید لکھا گیا ’’مہنگائی، بے روزگاری اور دیگر بحرانوں کی وجہ سے مذہب اور عقیدے کے جال میں پھنسے ہوئے ہم وطنوں کو پھنسانے کی سازش شروع ہو گئی ہے۔ اس کے لیے ایودھیا میں شری رام مندر، یکساں سول کوڈ، 'ایک ملک ایک انتخاب' جیسے کئی مسائل کو 'دھمکی' دی جا رہی ہے۔‘‘


'سامنا' میں لکھا گیا کہ ’’ایک طرف چار مہینوں سے جل رہے منی پور کے بارے میں خاموشی برقرار رکھی جا رہی ہے، تو دوسری طرف پارلیمنٹ کے سکیورٹی اہلکاروں پر منی پوری ٹوپی رکھ کر ریاست کی شناخت ظاہر کی جا رہی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کا ’انڈیا‘ اتحاد 2024 میں ان کا صفایا کر دے گا، اس کا احساس ہونے پر حکمران اور ان کے حواریوں کو ’انڈیا نہیں، بھارت‘ کی ہچکی آ رہی ہے!

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔