’اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے اپوزیشن پر الزام عائد کر رہے ہیں‘، وزیر اعظم مودی کے دراندزی والے بیان پر کھڑگے کا ردعمل

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ’’وہ ملک مخالف ہیں، ہم نہیں۔ ہم ملک کے مفاد میں جو بھی اچھا ہوگا وہ کریں گے لیکن دہشت گردوں، دراندازوں یا کسی اور کی حمایت نہیں کریں گے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے / ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے دراندازوں کے متعلق وزیر اعظم مودی کے دیے گئے بیان پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز اور آسام دونوں جگہ بی جے پی کی حکومت ہے، جسے وہ خود ڈبل انجن حکومت کہتے ہیں۔ ایسے میں اگر سیکورٹی نظام میں کوئی خامی ہے ہے تو اس کی ذمہ دار اپوزیشن کو کیسے ٹھہرایا جا سکتا ہے؟ دراصل وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار (21 دسمبر) کو کانگریس کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’’کانگریس ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ وہ غیر قانونی بنگلہ دیشی تارکین وطن کو آسام میں بسانے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘

آسام دورہ کے دوران وزیر اعظم مودی کے دیے گئے بیان پر ملکارجن کھڑگے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’مرکز میں ان کی حکومت ہے اور آسام میں بھی ان کی حکومت ہے، جسے وہ ڈبل انجن حکومت کہتے ہیں۔ اگر وہ سیکورٹی فراہم کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں تو وہ اپوزیشن پارٹیوں پر کیسے الزام عائد کر سکتے ہیں؟‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’جب حکومت اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہتی ہے تو سارا الزام اپوزیشن پر ڈال دیتی ہے۔ میں اس طرح کے بیان کی سخت مذمت کرتا ہوں۔‘‘


کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’وہ ملک مخالف ہیں، ہم نہیں۔ ہم ملک کے مفاد میں جو بھی اچھا ہوگا، وہ کریں گے لیکن دہشت گردوں، دراندازوں یا کسی اور کی حمایت نہیں کریں گے۔ وہ صرف دوسروں پر الزام تراشی کر رہے ہیں، کیونکہ وہ انہیں روکنے میں ناکام رہے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے الزام عائد کیا کہ اصل میں حکومت اپنی ناکام چھپانے کے لیے الزام تراشی کر رہی ہے۔

دوسری جانب کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے بنگلہ دیش میں ہجوم کے ہاتھوں دیپو چندر داس کے قتل کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں اس واقعے کی مذمت کرتا ہوں۔ وہاں ہندوؤں کے تحفظ کو یقینی بنایا جانا چاہیے اور ہندوستانی حکومت کو بنگلہ دیش میں ہندوؤں کی حفاظت کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔