2019 میں بنے گی ’مهاگٹھ بندھن‘ کی حکومت، مودی حکومت کا پتہ صاف: سروے

آئندہ لوک سبھا انتخابات سے قبل آہستہ آہستہ ملک کے سیاسی منظر بدل رہے ہیں، ایک ٹی وی سروے کے مطابق آئندہ انتخابات میں مودی حکومت کا پتہ صاف ہو جائے گا اور مهاگٹھ بندھن کی حکومت بنے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ملک میں عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان میں تقریباً ایک ماہ کا وقت بچا ہے اور تمام پارٹیاں اپنے خیمے کو درست کرنے میں لگی ہوئیں ہیں، لیکن ان سب کے درمیان ملک کے لوگوں کا رجحان بتا رہا ہے کہ 2019 میں مودی حکومت کا مرکز سے جانے والی ہے، ملک کے عوام کا مزاج جاننے کے لئے انڈیا ٹوڈے گروپ کی طرف سے کیے گئے سروے کے نتائج بہت چونکا دینے والے ہیں۔

سروے کے نتائج بتاتے ہیں کہ اگلی لوک سبھا معلق رہے گی، جس میں کسی بھی پارٹی یا اتحاد کو اپنے طور پر اکثریت نہیں ملے گی، بات سیٹوں کی کریں تو آئندہ انتخابات میں سب سے زیادہ نقصان بی جے پی کو ہوتا نظر آرہا ہے، جس کا براہ راست اثر این ڈی اے حکومت پر پڑے گا، سروے کے مطابق بی جے پی سمیت پورے این ڈی اے کو بڑا جھٹکا لگنے والا ہے اور اس کی نشستیں 237 تک سمٹ جائیں گی، سروے میں این ڈی اے کو ابھی 99 سیٹوں کا نقصان ہوتا نظر آرہا ہے، یہ نقصان براہ راست بی جے پی کو ہونے والا ہے، کیونکہ این ڈی اے میں وہی اکلوتی بڑی پارٹی ہے۔

وہیں آئندہ انتخابات میں یو پی اے زبردست واپسی کرتی نظر آرہی ہے، حالانکہ سروے میں کانگریس قیادت والے اس اتحاد کو ابھی اکثریت حاصل نہیں ہو رہی ہے، لیکن اس میں 106 سیٹوں کا اضافہ ہوتا نظر آرہا ہے، سروے میں یو پی اے کو 166 سیٹیں ملنے کا امکان بتایا گیا ہے، جبکہ سب سے اہم طاقت دیگر جماعتوں کے ہاتھوں میں رہنے کے امکان ہیں، سروے کے مطابق آئندہ لوک سبھا انتخابات میں دیگر جماعتوں کو 140 سیٹیں مل سکتی ہیں، حالانکہ گزشتہ انتخابات میں دیگر پارٹیوں کو 153 سیٹیں ملیں تھیں۔

وہیں ووٹ فیصد کی بات کریں تو سروے کے مطابق این ڈی اے کو 35 فیصد اور یو پی اے کو 33 فیصد ووٹ ملنے کا اندازہ ہے، جبکہ دیگر جماعتوں کے حصے میں باقی کے 32 فیصد ووٹ جاتے دکھائی دے رہے ہیں، یعنی اکثریت کسی ایک پارٹی یا اتحاد کو نہیں ملنے والی ہے۔

لیکن اس سروے سے ایک بات واضح ہے کہ آئندہ لوک سبھا میں اقتدار کی چابی دیگر جماعتوں کے پاس ہوگی، وہیں یو پی اے ایک بڑے اتحاد کے طور پر ابھرے گی، ایسے میں صاف دکھائی دے رہا ہے کہ اگر کانگریس قیادت والی یو پی اے اور دیگر پارٹیاں ساتھ آجائیں تو آسانی سے اکثریت کا ہندسہ پار کرلیں گی۔ صاف ہے کہ یو پی اے کی 166 اور دیگر جماعتوں کی 140 سیٹیں مل کر آسانی سے اکثریت کے ہندسے کو پار کرسکتی ہیں۔ ایسے میں صاف ہے کہ اگر ملک میں وسیع مهاگٹھ بندھن بنتا ہے تو اس کی حکومت بننا طے ہے اور مودی حکومت کا جانا بھی پکا ہے۔

آپ کو بتا دیں کہ دیگر جماعتوں میں جن پارٹیوں کو رکھا گیا ہے، ان کے نام ہیں عام آدمی پارٹی، آسام گن پریشد، انادرمک، فارورڈ بلاک، ترنمول کانگریس، اےائی يوڈی ایف، بیجو جنتا دل، سی پی آئی، سی پی آئی-ایم، انڈین نیشنل لوک دل، پی ڈی پی، کیرل کانگریس (جوزف)، مہاراشٹر نونرمان سینا، این ایل پی، آر ایس پی، ٹی آر ایس، وائی ایس آر کانگریس، آر ایل ڈی کے ساتھ ہی ایس پی-بی ایس پی کا اتحاد ہے۔

ان میں سے سبھی پارٹیاں بی جے پی کے خلاف رہی ہیں، ایسے میں اگر انتخابات سے پہلے یا بعد میں یہ تمام پارٹیاں کانگریس کی قیادت ولے یو پی اے کو شامل کرکے مهاگٹھ بندھن کی شکل دیں تو حکومت بنانے کا راستہ صاف ہو جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔