گجرات میں الیکشن کی وجہ سے ہریانہ میں بجلی کا ہاہاکار! لاکھوں یونٹ ’اڈانی پاور‘ کو بھیج رہی کھٹر سرکار

رندیپ سرجے والا نے ہریانہ کے بجلی بحران پر کھٹر حکومت سے کئی سوال کئے، انہوں نے پوچھا کہ کیا ہریانہ میں بجلی کی قلت کی وجہ گجرات کو کی جانے والی سپلائی ہے، کیونکہ گجرات میں الیکشن ہونے والے ہیں؟

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

دھیریندر اوستھی

'سرحدوں پر تناؤ ہے کیا، پتا کرو کہیں چناؤ ہے کیا...‘ شاعر راحت اندوری اپنے اس شعر کے ذریعے ملک کی حکومت کو گھیرتے تھے۔ عین اسی طرز پر ہریانہ حکومت کٹہرے میں کھڑی ہے۔ یہاں معاملہ بجلی کے سنگین بحران کا ہے۔ سوال یہ ہے کہ 'کیا ہریانہ میں اس لئے اندھیرا ہے کیونکہ گجرات میں الیکشن ہے؟' دراصل ہریانہ میں بجلی کے بغیر کہرام مچ گیا ہے۔ گاؤں ہو یا شہر 12 سے 20 گھنٹے بجلی بند رہتی ہے۔ صنعتیں ٹھپ ہیں۔ دوسری طرف کھٹر حکومت ہے کہ ہریانہ کی بجلی اڈانی پاور گجرات کو دے رہی ہے۔ ایسا اس لئے تاکہ گجرات میں بجلی نہ جائے، کیونکہ وہاں چناؤ ہیں!

کانگریس کے جنرل سکریٹری رندیپ سرجے والا نے بجلی بحران کے حوالہ سے کھٹر حکومت پر سخت حملہ بولا ہے۔ چنڈی گڑھ میں سرجے والا نے کہا کہ کھٹر حکومت کی ملی بھگت اور گٹھ جوڑ کی وجہ سے ہریانہ کے عوام پریشان ہیں، کیونکہ کھٹر حکومت اڈانی پاور، موندرا، گجرات سے حاصل ہونے والی 1424 میگاواٹ بجلی کا ایک یونٹ بھی نہیں لے رہی۔ اس کے برعکس کھٹر حکومت اڈانی پاور، گجرات کو روزانہ تقریباً 114 لاکھ یونٹ بجلی فراہم کر رہی ہے۔ بادی النظر یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اس بجلی کے بدلے میں ہریانہ حکومت کو ایک پیسہ بھی ادا نہیں کیا جا رہا ہے۔ کھٹر حکومت ہریانہ کے سرکاری خزانے کو چونا لگاکر دوسری نجی کمپنیوں سے 5.75 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی خرید رہی ہے۔


سرجے والا نے کہا کہ 7 اگست 2008 کو ہریانہ کی پاور کمپنیوں نے 25 سال کے لیے 2.94 روپے فی یونٹ کے حساب سے 1424 میگاواٹ بجلی فراہم کرنے کے لیے اڈانی پاور کے ساتھ 'پاور پرچیز ایگریمنٹ' کیا تھا۔ اس کے تحت گجرات کے موندرا میں اڈانی پاور کے پاور اسٹیشن سے ہریانہ کے مہندر گڑھ تک بجلی کی لائن بچھائی گئی۔ سال 2021 سے آج تک سپریم کورٹ میں کیس ہارنے کے باوجود اڈانی پاور نے انڈونیشیا کے کوئلے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا حوالہ دیتے ہوئے ہریانہ کو کی جانے 1424 میگاواٹ کی سپلائی روک کر رکھی ہے۔

لیکن اڈانی پاور کو 1424 میگاواٹ بجلی فراہم کرنے پر مجبور کرنے کے بجائے کھٹر حکومت نے 3 سالوں کے لیے (15.04.2022 سے 14.04.2025) ایم بی پاور، مدھیہ پردیش اور آر کے ایم پاور، چھتیس گڑھ سے 5.70 روپے اور 5.75 روپے فی یونٹ پر بجلی خریدنے کا فیصلہ کیا۔ ناردرن ریجنل لوڈ ڈسپیچ سنٹر کے مطابق موندرا (گجرات) سے مہندر گڑھ ان ایل آر ایل ڈی سی کی 9 اپریل 2022 تک کی رپورٹ سے صاف ہے کہ ہریانہ سے 114 لاکھ یونٹ بجلی ہر روز گجرات کے موندرا کو بھیجی جا رہی ہے۔


مذکورہ مدت کے دوران 2356.30 لاکھ یونٹ بجلی ہریانہ سے موندرا، گجرات کے لیے روانہ کی گئی۔ 24 اپریل اور 29 اپریل کو آل انڈیا پاور انجینئرز فیڈریشن نے بھی ملک کے وزیر بجلی، وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ اور گجرات کو خط لکھا کہ اڈانی پاور کی طرف سے 25 سالہ پی پی اے کے مطابق ہریانہ کو 1424 میگاواٹ بجلی نہیں دی گئی۔ 2.94 فی یونٹ اور اس کے برعکس مہندر گڑھ سے موندرا تک ہریانہ کے حصے کی بجلی لے جانے کے بارے میں واضح وارننگ دی گئی ہے۔

سرجےوالا نے کھٹر حکومت سے پانچ سوال پوچھے ہیں:

انہوں نے پوچھا کہ کیا ہریانہ کے شدید بجلی بحران کے باوجود مہندر گڑھ سے گجرات کے موندرا کو 2356.30 لاکھ یونٹ بجلی بھیجی گئی؟

کیا ہریانہ حکومت کو اس بجلی کے بدلے پھوٹی کوڑی حاصل نہیں ہوئی؟

کیا ہریانہ میں بجلی غل ہونے کی وجہ گجرات کو سپلائی کرنا ہے، کیونکہ گجرات میں انتخابات ہونے والے ہیں؟

کیا وجہ ہے کہ اڈانی پاور ہریانہ کو 25 سال کے 1424 میگاواٹ بجلی فراہم کرنے کے پی پی اے کے باوجود بجلی فراہم نہیں کر رہی؟

کیا وجہ ہے کہ کھٹر حکومت نہ تو اڈانی پاور سے 1424 میگاواٹ بجلی حاصل کرنے پر کے معاہدہ پر عمل کرا پا رہی ہے اور نہ ہی بجلی لے رہی ہے؟

کیا وجہ ہے کہ کھٹر حکومت 2.94 روپے فی یونٹ سستی بجلی کی بجائے 5.75 روپے فی یونٹ مہنگی بجلی خرید رہی ہے اور سرکاری خزانے کو چونا لگا رہی؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔