تحریک کے دوران کسانوں کی موت کا کوئی ریکارڈ نہیں، پھر معاوضہ کیسا؟ وزیر زراعت نریندر تومر

مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے پارلیمنٹ میں جاری سرمائی اجلاس کے دوران ایک سوال کا لوک سبھا میں تحریری جواب دیا۔

تصویر ٹوئٹر
تصویر ٹوئٹر
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ اس کے پاس کسان تحریک کے دوران جان گنوانے والے کسانوں کی تعداد اور ان کے خلاف درج مقدمات کی کوئی معلومات نہیں ہے، ایسے حالت میں کسی طرح کی مالی اعانت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے پارلیمنٹ میں جاری سرمائی اجلاس کے دوران ایک سوال کا لوک سبھا میں تحریری جواب دیا۔

لوک سبھا میں حکومت سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا حکومت کے پاس تحریک کے دوران جان گنوانے والے کسانوں کے تعلق سے کوئی اعداد و شمار موجود ہیں اور کیا حکومت ان کے اہل خانہ کو معاوضہ فراہم کرنے کے بارے میں غور و خوض کر رہی ہے۔ اس کے جواب میں وزیر زراعت نے یہ جواب دیا۔


وزیر موصوف نے ایوان کو اطلاع دی کہ مرکزی حکومت نے کسان لیڈران کے ساتھ 11 دور کی بات چیت کی تھی لیکن اتفاق رائے نہیں ہوسکی تھی۔ ادھر کسان تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ تحریک کے دوران 700 سے زیادہ کسانوں کی موت ہوئی ہے۔ خیال رہے کہ 11 دن پہلے وزیر اعظم نے قوم کے نام اپنے خطاب کے دوران تینوں زرعی قوانین کی واپسی کا اعلان کیا تھا اور کسانوں سے اس کے لئے معافی بھی مانگی تھی۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے 19 نومبر کو قوم کے نام اپنے خطاب کہا تھا، ’’میں ملک سے معافی مانگتے ہوئے پاک اور صاف دل سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ شائد ہماری تپسیا میں کوئی کمی تھی جو ہم اپنے کچھ کسان بھائیوں کو حقیقت سے واقف نہیں کرا سکے۔ میں تمام کسانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اب تحریک کو ختم کر کے اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جائیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔