کشمیری پنڈتوں کو اسلحہ سے لیس کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے: ڈاکٹر ایس پی وید

جموں و کشمیر کے سابق پولیس سربراہ نے کہا کہ کشمیر، پنڈتوں کے بغیر نامکمل ہے اور مسلمانوں کی وسیع اکثریت ان کی وطن واپسی کا خیر مقدم کرتی ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

جموں: جموں وکشمیر کے سابق پولیس سربراہ ڈاکٹر شیش پال وید نے وادی کشمیر میں ہندو پنڈتوں اور اُن مسلمانوں جنہیں بقول ان کے خطرات لاحق ہیں، کو اسلحہ اور ان کی تربیت فراہم کرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ خطرے میں ہیں انہیں ذاتی تحفظ کے لئے اسلحہ فراہم کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے تاکہ ان میں احساس تحفظ پیدا کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر، پنڈتوں کے بغیر نامکمل ہے اور مسلمانوں کی وسیع اکثریت ان کی وطن واپسی کا خیر مقدم کرتی ہے۔

موصوف سابق پولیس سربراہ نے یہاں اپنی رہائش گاہ پر ایک نیوز چینل کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: 'اقلیتی پنڈت برادری کے لوگوں میں احساس تحفظ پیدا کرنے کے لئے تمام تر آپشنز کو تلاشا جانا چاہئے اور انہیں اسلحہ اور اس کی تربیت فراہم کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے بلکہ مسلمان طبقوں میں سے بھی جن کو خطرات لاحق ہیں، انہیں بھی اسلحہ فراہم کیا جانا چاہئے'۔


انہوں نے کہا کہ جب ان لوگوں کے پاس اسلحہ ہوگا تو وہ بذات خود جنگجوؤں کے ساتھ لڑ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر وید نے کہا کہ کشمیر میں بھی ولیج ڈیفنس کمیٹیاں تشکیل دی جاسکتی ہیں لیکن یہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا: 'کشمیر کے بعض علاقوں میں بھی نوے کی ابتدائی دہائی میں ولیج ڈیفنس کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھیں اور جن لوگوں کو خطرات لاحق تھے خواہ وہ ہندو برادری کے تھے یا مسلمان برادری کے تھے، انہیں اسلحہ فراہم کیا گیا تھا'۔

جنوبی کشمیر کے اننت ناگ میں چند روز قبل ایک پنڈت سرپنچ کی نامعلوم بندوق برداروں کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد پنڈتوں کی طرف سے انہیں اسلحہ فراہم کرنے کے مطالبے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر وید نے کہا: 'کشمیر میں وی ڈی سی بنانا ایک مشکل امر ضرور ہے اس پر کافی غور فکر کرنے کے بعد ہی ایک پلان بنایا جانا چاہئے۔ میرا ماننا ہے کہ جو بھی خطرے میں ہے اس کو اسلحہ فراہم کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے'۔


انہوں نے کہا کہ کشمیر میں پنڈت برادری سے زیادہ مسلمان برادری کے لوگ مارے گئے ہیں۔ ڈاکٹر وید نے کہا کہ سال 1995 میں، جب میں ضلع ادھم پور کا ایس ایس پی تھا، میں نے پہلی وی ڈی سی بنائی تھی۔ انہوں نے کہا: 'سال 1995 میں، میں ضلع ادھم پور کا ایس ایس پی تھا تو میں نے پہلی وی ڈی سی بانگن کوٹ گاؤں جو اس وقت ضلع اودھم کا حصہ تھا اور آج ضلع ریاسی کا حصہ ہے، میں بنائی تھی۔ یہ علاقہ جنگجوؤں سے بھرا ہوا تھا اور اس وی ڈی سی کی تشکیل کے بعد ہی حکومت نے چناب وادی میں وی ڈی سیز تشکیل دینے کی باقاعدہ اجازت دی تھی'۔

موصوف نے کہا کہ ان ولیج ڈیفنس کمیٹیوں میں مسلمان ممبر بھی ہوتے تھے۔ اور ان کمیٹیوں کے اچھے نتائج بر آمد ہوئے تھے۔ پنن کشمیر نامی کشمیری پنڈتوں کی ایک آرگنائزیشن کی طرف پنڈتوں کو علاحدہ کالنیوں میں بسانے کے مطالبے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا: 'تمام متعلقین کے نظریات کو ملحوظ نظر رکھ کر ایک جامع منصوبہ بنایا جانا چاہئے'۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔