ہندوستان اور چین کے درمیان کوئی ’ایل اے سی‘ نہیں ہے، آر ٹی آئی پر مودی حکومت کا حیرت انگیز جواب

ہند-چین سرحد گزشتہ 5 سال سے فکر کا سبب بنا ہوا ہے، دونوں ممالک کی افواج میں کئی بار تصادم ہو چکا ہے جس میں کچھ فوجی شہید بھی ہوئے، پوری دنیا فکر مند ہے کہ کہیں ان دونوں میں جنگ نہ شروع ہو جائے۔

ہندوستان۔چین، تصویر آئی اے این ایس
ہندوستان۔چین، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان اور چین کے درمیان اپنے علاقائی حقوق کو لے کر لگاتار بڑھتے تصادم کے درمیان ایک آر ٹی آئی پر مرکز کی مودی حکومت نے حیران کرنے والا جواب دیا ہے۔ یہ فکر کا موضوع ہے کہ حکومت نے اپنے جواب میں بتایا کہ ہندوستان اور چین کے درمیان سرحدی علاقوں میں عمومی طور پر بتایا جانے والا ایل اے سی (لائن آف ایکچوئل کنٹرول) ہے ہی نہیں۔

پونے کے کاروباری پرفل ساردا کے ذریعہ آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت مانگی گئی جانکاری کے جواب میں حکومت نے مذکورہ بالا جانکاری دی ہے۔ ساردا نے وزارت داخلہ سے ایل اے سی کے بارے میں جانکاری مانگی تھی۔ وزارت داخلہ نے بعد میں ان کی آر ٹی آئی کو وزارت خارجہ کے پاس بھیج دیا تھا۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ آر ٹی آئی کے جواب میں حکومت نے کہا کہ ہندوستان اور چین کے درمیان سرحدی علاقوں میں عمومی طور سے مشہور ایل اے سی ہے ہی نہیں۔


حکومت نے اپریل 2018 کے اپنے جواب میں اعتراف کیا کہ وقت وقت پر ایل اے سی کے تصور میں فرق کے سبب زمینی سطح پر ایسی حالت پیدا ہوئی جنھیں ٹالا جا سکتا تھا، اگر ہمارے پاس ایل اے سی کا ایک عام نظریہ ہوتا۔ حکومت نے کہا کہ وہ سرحد پر تعینات جوانوں کی میٹنگوں، فلیگ میٹنگوں، ہند-چین معاملوں پر صلاح و مشورہ سے متعلق نظام کی میٹنگوں اور سیاسی چینلوں کے ذریعہ سے مستقل طور سے ایل اے سی کی خلاف ورزی کا مسئلہ اٹھاتی رہتی ہے۔

اس جواب پر ساردا کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ اس نے اروناچل پردیش ور لداخ علاقہ میں چینی دراندازی سے ملک کی حفاظت کی ہے۔ جب وہ خود مانتی ہے کہ دونوں فریقین کا منظور شدہ کوئی ایل اے سی نہیں ہے تو پھر اس نے کن علاقوں کو محفوظ کیا ہے اور موجودہ وقت میں حقیقی زمینی حالت کیا ہے؟


دلچسپ بات یہ ہے کہ بہت بعد میں بری افواج ہیڈکوارٹر نے آر ٹی آئی ایکٹ کے سیکشن 8(1) اے کے تحت چھوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ایل اے سی پر جنگ بندی کی خلاف ورزی اور جون 2017 کے ڈوکلام تصادم کی جانکاری دینے سے انکار کر دیا۔ آر ٹی آئی قانون کی اس دفعہ کے مطابق حکومت شہریوں کو ایسی کوئی جانکاری دینے کے لیے مجبور نہیں ہے جس کے ظاہر ہونے سے ہندوستان کی سالمیت اور اتحاد، ریاستی سیکورٹی، اسٹریٹجی، سائنسی یا معاشی مفادات، غیر ممالک کے ساتھ رشتوں پر منفی اثر پڑے یا کسی جرم کو اکساوا ملے۔

ساردا نے کہا کہ جہاں تک ہندوستان اور پاکستان کے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کا تعلق ہے، حکومت نے یو پی اے حکومت کے وقت 2013-2004 کے درمیان تقریباً 320 مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی بات قبول کی ہے۔ یہ تعداد 2014 سے فروری 2021 کے درمیان بڑھ کر 11625 ہو گئی۔ اسی طرح ہند-چین کے درمیان ایل اے سی پر جنگ بندی کے اعداد و شمار کے بارے میں عوام اور پارلیمنٹ کو جانکاری کیوں نہیں دی جا سکتی۔ جبکہ ہندوستان اور چین کے درمیان ایل اے سی پر حال ہی میں ہوئے تصادموں میں شامل- ڈوکلام تصادم (جون 2017)، گلوان وادی تصادم (جون 2020) جس میں اموات کی خبریں ہیں، سکم کے پاس تصادم (جنوری 2021)، ہوائی گولہ باری کے الزام (ستمبر 2021) اور توانگ میں گھمسان (دسمبر 2022) جس میں کچھ فوجی زخمی ہوئے تھے۔


ہند-چین سرحد گزشتہ پانچ سالوں سے فکر کا سبب بنا ہوا ہے۔ دونوں ممالک کی افواج میں کئی بار تصادم ہو چکے ہیں جس میں کچھ فوجی شہید بھی ہوئے ہیں۔ پوری دنیا فکر مند ہے کہ کہیں دنیا کے دو سب سے بڑی آبادی والے نیوکلیائی اسلحہ سے مزین ممالک کے درمیان جنگ نہ شروع ہو جائے۔ متنازعہ ہند-چین سرحد 3500 کلومیٹر طویل ہے۔ اس میں غیر متنازعہ میک موہن لائن بھی شامل ہے۔ چین سے جموں و کشمیر، اتراکھنڈ، ہماچل پردیش، سکم، اروناچل پردیش اور مرکز کے زیر انتظام لداخ کی سرحدیں ملحق ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔