’’کسی کے باپ میں دَم نہیں جو بابا رام دیو کو گرفتار کر سکے‘‘

بابا رام دیو نے سوشل میڈیا اور ٹی وی پر اپنے خلاف چلائی جا رہی خبروں سے ناراض ہو کر ایک آن لائن میٹنگ میں مبینہ طور پر یہ بیان دیا ہے کہ ’’کسی کے باپ میں دَم نہیں جو بابا رام دیو کو گرفتار کر سکے۔‘‘

رام دیو، تصویر آئی اے این ایس
رام دیو، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

سوشل میڈیا پر یوگا گرو رام دیو کا ایک ویڈیو بہت تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہا ہے جس میں بابا رام دیو یہ کہتے ہوئے سنائی دے رہے ہیں کہ ’’کسی کے باپ میں دَم نہیں جو رام دیو کو گرفتار کر سکے۔‘‘ کافی تیز آواز میں وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’کبھی چَلاتے ہیں ٹھگ رام دیو، کبھی مہاٹھگ رام دیو، کچھ لوگ چلاتے ہیں اریسٹ رام دیو۔ چلانے دو اِن کو۔‘‘ نیوز 18 ہندی پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر arrestbabaramdev# کے ٹرینڈ ہونے پر ایک آن لائن میٹنگ کے دوران بابا رام دیو نے یہ بیان دیا ہے۔ حالانکہ اس ویڈیو کی حقیقت سے متعلق تصدیق کسی بھی نیوز میڈیا نے نہیں کی ہے۔

اس درمیان انڈین میڈیکل ایسو سی ایشن نے پتنجلی یوگ پیٹھ کے چیف سوامی رام دیو کو ہتک عزتی کا نوٹس بھیجا ہے۔ اس نوٹس میں کہا گیا ہے کہ بابا رام دیو اپنے بیان کے لیے 15 دنوں کے اندر معافی مانگیں، نہیں تو آئی ایم اے ان کے خلاف 1000 کروڑ روپے کا دعویٰ ٹھوکے گا۔ ڈاکٹروں کی تنظیم نے مطالبہ کیا ہے کہ رام دیو کو اس بیان کے خلاف تحریری طور پر معافی مانگنی ہوگی، ورنہ قانونی طور پر یہ دعویٰ ٹھوکا جائے گا۔


دراصل آئی ایم اے نے سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو پر اعتراض ظاہر کیا تھا جس میں رام دیو نے دعویٰ کیا ہے کہ ایلوپیتھی ’بکواس سائنس‘ ہے اور ہندوستان کے کنٹرولر جنرل آف میڈیسین کے ذریعہ کووڈ-19 کے علاج کے لیے منظور کی گئی ریمیڈیسیور، فیوی فلو اور ایسی دیگر دوائیں کووڈ-19 مریضوں کا علاج کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

انھوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ اگر ایلوپیتھی اتنی ہی اچھی ہے اور اس میں سبھی خوبیاں ہیں تو ڈاکٹروں کو بیمار نہیں ہونا چاہیے۔ بعد ازاں مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے ایلوپیتھی کے بارے میں دیئے گئے بابا رام دیو کے بیان کو ’انتہائی افسوسناک‘ قرار دیتے ہوئے انھیں بیان واپس لینے کو کہا تھا۔ اس گزارش پر بابا رام دیو نے بیان واپس لے لیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔