ہوشیار پور اور ہاتھرس کے واقعات کے درمیان کوئی موازنہ نہیں: امریندر

وزیر اعلی امریندر سنگھ نے ہوشیارپور عصمت دری معاملے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں کے تبصروں کو سیاسی شوشے بازی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہوشیار پور اور ہاتھرس کے واقعات کے درمیان کوئی موازنہ نہیں ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: پنجاب کے وزیراعلی کیپٹن امریندر سنگھ نے ہوشیارپور عصمت دری معاملے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں کے تبصروں کو سیاسی شوشے بازی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہوشیار پور اور ہاتھرس کے واقعات کے درمیان کوئی موازنہ نہیں ہے۔

کیپٹن سنگھ نے ہوشیارپور معاملے میں مرکزی وزرا نرملا سیتارمن اور پرکاش جاوڈیکر کے تبصروں کو سرے سے خارج کرتے ہوئے کہاکہ ان رہنماؤں کی طرف سے کئے گئے وعدوں کے الٹ ہوشیارپور اور ہاتھرس کے واقعات کے درمیان کوئی موازنہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہاتھرس واقعہ میں اترپردیش حکومت اور پولیس نہ صرف سخت کارروائی کو انجام دینے میں ناکام رہی بلکہ اس نازک معاملے پر مٹی ڈالنے کی کوشش کرتی ہے جس سے اونچی ذات کے ساتھ جڑے قصوروار سزا سے بچ سکیں۔


انہوں نے کہا کہ اس کے بالکل الٹ پنجاب پولیس نے فوراً کارروائی کرتے ہوئے قصورواروں کو حراست میں لیا اور ایک ہفتے میں چالان پیش کرنے کی تیاری کی جارہی ہے ۔وزیراعلی نے کہاکہ انہوں نے پولیس ڈائریکٹر جنرل کو ہدایت دی ہے کہ عدالتوں کے ذریعہ فاسٹ ٹریک کی بنیاد پر کیس کی سماعت کی جائے جس سے قصورواروں کے خلاف سخت اور مثالی کارروائی کی جاسکے۔

بی جے پی رہنماؤں کے ذریعہ ہوشیارپور معاملے میں کانگریس کی قیادت کی مذمت اور مبینہ خاموشی کا مزاق اڑاتے ہوئے کیپٹن امریندر سنگھ نے کہا کہ کانگریس پارٹی ہاتھرس کیس میں مخالفت کرنے اور بولنے کےلئے اس لئے مجبور ہوئی کیونکہ وہاں حکومت ایک دلت لڑکی کو انصاف دلانے میں ناکام رہی۔ انہوں نے کہا کہ اگر اترپردیش میں بی جےپی حکومت نے پنجاب کی طرح فوراً اور سخت کارروائی کی ہوتی تو نہ تو کانگریس، نہ راہل گاندھی،نہ پرینکا گاندھی اور نہ ہی غیر سرکاری تنظیموں ،وکیلوں اور انسانی حقوق کے کارکنان کو متاثرہ کو انصاف دلانے کےلئے سڑکوں پر اترنا پڑتا۔


انہوں نے کہا کہ محترمہ سیتارمن کے ذریعہ راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی پر ’ منتخب سیاست اور منتخب طیش‘ کے الزام حقیقت میں بی جےپی پر پوری طرح ٹھیک بیٹھتے ہیں۔ ہوشیارپور کے واقعہ پر بی جےپی کے ردعمل کو سیاست سے تحریک قرار دیتے ہوئے انہوں نے اس کی سخت مذمت کی اور کہا کہ ہاتھرس کیس میں اترپردیش حکومت اورپولیس کی زیادتیوں کے غصے میں کسی بی جےپی لیڈر نے زبان نہیں کھولی جبکہ اس وقت پورا ملک غصے کا اظہار کررہا تھا۔

محترمہ سیتارمن اور جاوڈیکر کے ذریعہ کانگریسی لیڈروں کے ہاتھرس دورے کو’ پکنک ٹور‘ قرار دینے کے تبصرے پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلی نے کہا کہ اس سے بی جےپی کی دلت مخالف اور خواتین مخالفت ذہنیت ظاہر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہاتھرس میں راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے پولیس کی لاٹھیوں کا سامنا کیا اور متاثر کنبے سے ملنے کے لئے پہنچنے کی کوشش کرتے ہوئے میلوں تک چل کر گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔