’ملک بھر میں جمہوری اقدار کو دبانے کی ہو رہی کوشش‘، راہل-پرینکا نے ’اومین چانڈی میموریل آڈیٹوریم‘ کا کیا شاندار افتتاح

اپنے خطاب میں راہل گاندھی نے عوام سے ملی حمایت کو ’خاندانی رشتہ‘ قرار دیا، جبکہ پرینکا گاندھی نے قبائلی و کسان برادری کے مسائل حل کرنے سے متعلق اپنا عزم دہرایا۔

<div class="paragraphs"><p>اومین چانڈی میموریل آڈیٹوریم کا افتتاح کرتے ہوئے راہل گاندھی و پرینکا گاندھی، تصویر @INCIndia</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

وائناڈ: لوک سبھا میں حزبِ اختلاف کے قائد راہل گاندھی اور کانگریس جنرل سکریٹری و وائناڈ سے رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے ہفتہ کے روز وینیوڈ کے کوٹتھارا گرام پنچایت میں ’اومین چانڈی میموریل آڈیٹوریم‘ کا شاندار افتتاح کیا۔ اس افتتاحی تقریب میں مقامی عوام، پارٹی کارکنان اور مختلف سماجی طبقات کے نمائندوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ تقریب سے خطاب کے دوران راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے موجودہ سیاسی حالات اور کیرالہ سے اپنے جذباتی رشتوں کا بھرپور انداز میں ذکر کیا۔

راہل گاندھی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وائناڈ کی عوام نے مشکل وقت میں ان کا ساتھ دیا اور ایک خاندان کی طرح حفاظت کی۔ عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ’’جب مجھ پر ظالمانہ حملہ کیا جا رہا تھا تو وائناڈ کی عوام نے میری حفاظت کی۔ یہ بالکل ویسا ہی ہے جیسے ایک خاندان کا فرد کرتا ہے۔ آپ نے میرے ساتھ وہی سلوک کیا جیسے میری بہن یا ماں کرتی۔ آپ نے کہا کہ یہ شخص ناانصافی کا شکار ہے اور ہم اس کا تحفظ کریں گے۔ یہ احسان میں زندگی بھر نہیں بھولوں گا۔‘‘


اس موقع پر راہل گاندھی نے کیرالہ کے سابق وزیر اعلیٰ اومین چانڈی کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ ’’اومین چانڈی ایک نہایت منکسر المزاج شخصیت کے مالک تھے۔ اکثر لوگ تھوڑی سی طاقت پا کر متکبر ہو جاتے ہیں، لیکن اومین چانڈی کی عوام سے انسیت نے انہیں ہمیشہ زمین سے وابستہ رکھا۔ کسانوں، مزدوروں، چھوٹے تاجروں اور بچوں کی باتیں سننے سے خود بخود عاجزی پیدا ہوتی ہے، اور یہی ان کی خصوصیت تھی۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’آج جب ملک بھر میں جمہوری اقدار کو دبانے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ ایسے حالات میں اِس آڈیٹوریم کا افتتاح خوش آئند ہے۔ یہاں عوام جمع ہو کر اپنے مسائل پر بات کر سکیں گے اور ہندوستان کے آئین و جمہوریت کی بنیاد کو مضبوط کریں گے۔‘‘

راہل گاندھی نے کیرالہ کی سیاست اور پنچایتوں کے کردار پر بھی روشنی ڈالی۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’میں نے کیرالہ کو قریب سے دیکھا ہے۔ یہاں کی جمہوریت مضبوط ہے اور پنچایتیں اس کی بنیاد ہیں۔ یہ پورے ملک کے لیے ایک ماڈل ہے۔‘‘ ساتھ ہی عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’میں کیرالہ کی عوام کا شکر گزار ہوں کہ وہ جمہوریت کے تحفظ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہاں کی عوام لیڈروں کو زمین سے جڑے رہنے کی تلقین کرتے ہیں۔‘‘


کانگریس رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ اس علاقے کے مسائل و عوام کی مشکلات سے بخوبی واقف ہیں، اور ان کا حل تلاش کرنے میں پوری طرح سرگرم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’بارش کے موسم میں یہ علاقہ اکثر سیلاب اور کنارہ کشی کا شکار ہو جاتا ہے۔ ہماری پارٹی کے کارکن یہاں پناہ گاہیں بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ قبائلی برادری کو صحت، رابطے اور تعلیم کے سنگین مسائل درپیش ہیں، جبکہ دھان اور قہوہ کے کسان بھی مشکلات سے دوچار ہیں۔ میں مختلف طبقات اور کسانوں سے ملاقاتیں کر رہی ہوں اور آپ کی زندگی بہتر بنانے کے لیے اپنی بھرپور کوشش کروں گی۔‘‘ پرینکا نے یہ بھی بتایا کہ راہل گاندھی کے دور میں منظور شدہ 2 سی آر ایف سڑکوں کی تعمیر اب تقریباً مکمل ہو چکی ہے۔

پرینکا گاندھی نے وائناڈ پارلیمانی حلقہ سے اپنے انتخاب کے لیے عوام کا شکریہ بھی ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ عوام نے انہیں اپنے نمائندے کے طور پر منتخب کیا تاکہ وہ راہل گاندھی کے شروع کردہ کاموں کو آگے بڑھا سکیں۔ ’اومین چانڈی میموریل آڈیٹوریم‘ سے متعلق وہ کہتی ہیں کہ ’’اس آڈیٹوریم کی تعمیر سے پہلے یہاں کوئی ایسی جگہ نہیں تھی جہاں عوامی میٹنگ یا اجتماع کیا جا سکے۔ یہ سہولت اب عوام کو فائدہ پہنچائے گی۔ میرے لیے یہ دوہرا اعزاز ہے کہ یہ آڈیٹوریم اومین چانڈی کے نام پر ہے۔ میری والدہ کئی سال تک ان کی ساتھی رہیں اور ہمیشہ کہتی تھیں کہ وہ خدا ترس، منکسر المزاج اور عوامی خدمت کے لیے وقف شخصیت تھے۔‘‘ پرینکا گاندھی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’یہ آڈیٹوریم اومین چانڈی کی دانائی اور عوامی خدمات کو ایک یادگار خراج کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔