چین کی سرحد پر چوکس اور محتاط رہنے کی ضرورت ہے، سی ڈی ایس جنرل چوہان کا بڑا بیان

چیف آف ڈیفنس اسٹاف نے اس موقع پر فلم ’آنکھیں‘ کا مشہور ڈائیلاگ بھی نقل کیا : ” اس ملک کی سرحد کو کوئی چھو نہیں سکتا ۔ جس ملک کی سرحد کی نگہبان ہوں آنکھیں“ ۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر: پی آئی بی</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ملک کی سرحدی ریاستوں کے سیکورٹی چیلنجز سے نپٹنے کے لیے چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل انل چوہان نے کہا ہے کہ اتراکھنڈ، ایک سرحدی ریاست ہونے کے ناطے، حکمت عملی کے لحاظ سے انتہائی حساس اور اہم ریاست ہے اور اسے چین کی سرحد پر چوکسی اور ہوشیار رہنےکی ضرورت ہے۔ سابق فوجیوں کی ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ہفتے کے روز جنرل چوہان نے کہا کہ اتراکھنڈ کی چین کے ساتھ 350 کلو میٹر اور نیپال کے ساتھ 275 کلومیٹر سرحد متصل ہے، جو ریاست کو سیکورٹی کے نقطہ نظر سے حساس اور حکمت عملی کے لحاظ سے اہم بناتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ اتراکھنڈ کی سرحد بہت پرامن ہے اور اس لیے بعض اوقات ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ اتراکھنڈ ایک سرحدی ریاست ہے۔ ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ایل اے سی (لائن آف کنٹرول) اور سرحد کے حوالے سے ہمارے چین کے ساتھ کچھ اختلافات ہیں اور کبھی کبھی یہ منظرعام پر آ جاتے ہیں، جیسے کہ باراہوتی کے علاقے میں، اس لیے ہم سب کو چوکس اور محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔


چیف آف ڈیفنس اسٹاف نے سرحدی علاقوں کے لوگوں سے بارڈر سیکیورٹی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سرحد کی نگرانی صرف فوج کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ مقامی لوگوں کی چوکسی بھی اتنی ہی ضروری ہے۔ سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگوں، خاص طور پر سابق فوجیوں کو ’آنکھیں‘ بتاتے ہوئے سی ڈی ایس نے کہا کہ اگر وہ چوکس رہیں گے تو سرحدیں اور بھی زیادہ مضبوط رہیں گی۔ انہوں نے اس موقع پر فلم ’آنکھیں‘ کا مشہور ڈائیلاگ بھی نقل کیا : ” اس ملک کی سرحد کو کوئی چھو نہیں سکتا ۔ جس ملک کی سرحد کی نگہبان ہوں آنکھیں“ ۔

جنرل چوہان نے یہ بھی کہا کہ جس طرح سکم، اروناچل پردیش اور لداخ میں کوآپریٹو سوسائٹیاں فوج کو خوردنی اشیاء فراہم کرتی ہیں، اسی طرح کا نظام اب اتراکھنڈ میں بھی لاگو کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال کوآپریٹو سوسائٹیوں سے ڈیری اور مویشیوں کی مصنوعات کی خریداری کی جا رہی ہے اور آنے والے وقت میں تازہ راشن بھی انہیں سے لیا جائے گا۔ اس سے نہ صرف سرحدی علاقوں کی سپلائی ہموار ہو گی بلکہ مقامی لوگوں کو معاشی فوائد بھی حاصل ہوں گے

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔