زرعی بحران پر کافی بحث ہو چکی، اب ایم ایس پی قانون کا وقت آ گیا، ورون گاندھی کا اپنی حکومت پر نشانہ

بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی مدت طویل سے کسانوں سے وابستہ مسائل پر آواز اٹھا رہے ہیں، دریں اثنا وہ اپنی ہی حکومت پر نشانہ لگانے سے بھی نہیں چوکے

ورون گاندھی، تصویر آئی اے این ایس
ورون گاندھی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی نے ایم ایس پی قانون کی وکالت کرتے ہوئے اتوار کے روز کہا کہ زرعی بحران پر بحث کافی وقت سے ہو رہی ہے، اب ایم ایس پی قانون بنانے کا وقت آ گیا ہے۔ انہوں نے ایم ایس پی کے حوالہ سے قانون سازی سے متعقل کچھ تجاویز کی ایک فہرست پارلیمنٹ میں پیش کی ہے۔

ورون گاندھی نے ٹوئٹ کیا، ’’ہندوستان کے کسان اور حکومتیں مدت طویل سے زرعی بحران پر بحث کر رہے ہیں۔ اب ایم ایس پی پر قانون بنانے کا وقت آ گیا ہے۔ میں نے قرارداد تیار کی ہے اور اسی پارلیمنٹ میں پیش کیا ہے، مجھے لگتا ہے کہ یہ قانون کا حصہ ہو سکتا ہے۔ اس پر میں کسی بھی طرح کی تنقید کا خیرمقدم کرتا ہوں۔‘‘ خیال رہے کہ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی مدت طویل سے کسانوں سے وابستہ مسائل پر آواز اٹھا رہے ہیں، دریں اثنا وہ اپنی ہی حکومت پر نشانہ لگانے سے بھی نہیں چوکے۔


وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے زرعی قوانین کو واپس لینے کے اعلان کے بعد ورون گاندھی نے وزیر اعظم کو خط لکھا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ میری گزارش ہے کہ ایم ایس پی پر قانون بنانے کے مطالبہ اور دیگر موضوعات پر اب فوری فیصلہ ہونا دچاہئے۔ نیز انہوں نے کسان تحریک میں جان گنوانے والے کسانوں کے اہل خانہ کو ایک ایک کروڑ کا معاؤضہ فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

صرف اتنا ہی نہیں ورون گاندھی نے لکھیم پور کھیری کے واقعہ کو جمہوریت پر داغ قرار دیا تھا۔ یاد رہے کہ لکھیم پور کھیری میں مظاہرہ کر رہے کسانوں پر کار چڑھانے کا مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا کے بیٹے پر الزام ہے۔ الزامات کے مطابق لکھیم پور میں کسان مظاہرہ کر رہے تھے، تبھی مرکزی وزیر کے بیٹے نے تیز رفتار سے کار لا کر کسانوں پر چڑھا دی، جس میں کئی افراد کی جانچ چلی گئی تھی۔


ادھر، پارلیمنٹ کی جانب سے زرعی قوانین کو منسوخ کئے جانے کے بعد کسانوں نے اپنی تحریک واپس لے لی ہے۔ تقریباً ایک سال سے دہلی کی سرحد پر خیمہ زن کسان اب اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔