رانچی میں پولیس بربریت کی بدترین مثال قائم ہوئی

جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے مظاہرے میں شہید ہونے والوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی، ہرممکن مدد کی یقین دہانی، لوگوں سے امن و امان قائم رکھنے کی اپیل

جمعیۃ علماء ہند کا وفد
جمعیۃ علماء ہند کا وفد
user

پریس ریلیز

نئی دہلی: رانچی میں توہین رسالت کے خلاف ہوئے مظاہرے پر پولیس بربریت کا اندوہناک واقعہ پیش آیا جس میں ڈائریکٹ پولیس فائرنگ کی وجہ سے دو نوجوان شہید ہو گئے، نیز ایک درجن سے زائد زخمی ہیں۔ ان تمام حالات کا جائزہ لینے کے لیے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ کے وفد نے فساد زدہ علاقہ ہندپیڑھی اور گدڑی چوک وغیرہ کا دورہ کیا اور پولیس فائرنگ میں شہید ہونے والے محمد مدثر اور محمد ساحل کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ اس وفد کی قیادت ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند مولانا حکیم الدین قاسمی نے کی۔

پندرہ سالہ محمد مدثر ہند پیڑھی محلہ کا رہنے والا تھا۔ جمعیۃ کے وفد نے اس کے والد پرویز عالم سے ملاقات کی اور صدر جمعیۃ مولانا محمود اسعد مدنی صاحب کی طرف سے تعزیت کی اور کہا کہ اس دکھ کی گھڑی میں جمعیۃ کے خدام ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ گدڑی چوک پر 22 سالہ محمد ساحل کے والد محمد فضل بھی جمعیۃ کے وفد سے ملتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے۔ ان کے ساتھ بھی ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وفد نے ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔ وفد نے ہسپتال میں زیر علاج محمد صابر وغیرہ سے ملاقات کرنے کی کوشش کی، لیکن پولیس حصار کی وجہ سے ملاقات ممکن نہ ہو سکی۔


جمعیۃ کے وفد نے ان تمام مظلوموں کی نمائندگی کرتے ہوئے رانچی کے ڈپٹی کمشنر شری چھوی رنجن سے ملاقات کر کے مرنے والوں کے اہل خانہ کو انصاف دلانے اور معقول معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر مولانا حکیم الدین قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند نے کہا کہ اپنے ہی شہریوں بالخصوص ملک کے مستقبل یعنی نوعمر لڑکوں کے ساتھ غیر ملکی دشمن کی طرح سلوک کیا گیا، جو انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔ مظاہرین کو روکنے کے لیے اور بھی طریقے ہیں، ان طریقوں کو اختیار کیا جانا چاہیے۔ کمر اور سینے پر گولی چلانا محض بربریت ہے۔ ایسے موقع پر جمعیۃ علماء ہند یہ مطالبہ کرتی ہے کہ ان پولیس افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے جو گولی چلانے کے عمل میں ملوث تھے، نیز مرنے والوں کے اہل خانہ کو معقول معاوضہ دیا جائے اور گھر کے کسی بھی لائق ممبر کو ملازمت دی جائے۔

جمعیۃ علماء کے مطالبے پر ڈی سی نے کہا کہ وہ ان کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں اور ہر ممکن طور سے متاثرہ خاندانوں کی مدد کی جائے گی۔ اس دوران جمعیۃ کے وفد نے ڈی آئی جی انیس گپتا، اے ڈی جی پی سنجے لاتکر سے بھی ملاقات کی اور پولیس کے رویے پر ان کو کھری کھری سنائی اور کہا کہ رانچی پولیس نے ایک غلط مثال قائم کی ہے، جو ملک میں کہیں نہیں ہوئی۔ پولیس کا یہ رویہ قانون کی خلاف ورزی اور اپنے ہم وطنوں کے ساتھ دشمنی پر مبنی ہے، جسے کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جا سکتا۔


اس موقع پر مولانا حکیم الدین قاسمی نے امن و امان بنائے رکھنے کی لوگوں سے اپیل کی، نیز یہ امید ظاہر کی کہ وزیر اعلی نے جو کمیٹی تشکیل دی ہے، وہ منصفانہ طور سے انکوائری کر کے جلد رپورٹ داخل کرے گی تاکہ خاطیوں کو سزا دی جا سکے۔ جمعیۃ علماء ہند کے وفد میں جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی کے علاوہ جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کے ناظم اعلیٰ اصغر مصباحی، مولانا محمد قاسمی مہتمم مدرسہ حسینیہ کڈرو رانچی، مفتی قمرعالم، قاری اسجد، اقبال امام، تنویر احمد، مولانا عبیداللہ قاسمی، شاہ محمد عمیر وغیرہ شامل تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔