کورونا وبا میں بھی چھتیس گڑھ نے دیہی معیشت کی مضبوطی کی طرف بڑھایا قدم، بگھیل حکومت کے منصوبوں کا کمال!

کورونا وبا نے بھلے ہی ملک اور دنیا کے بڑے حصے کی معیشت کو متاثر کیا ہو، لیکن اس دور میں چھتیس گڑھ ریاست نے اپنی دیہی معیشت کو مضبوط کرنے کی طرف قدم بڑھایا ہے۔

بھوپیش بگھیل، تصویر یو این آئی
بھوپیش بگھیل، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

کورونا وبا نے بھلے ہی ملک اور دنیا کے بڑے حصے کی معیشت کو متاثر کیا ہو، لیکن اس دور میں چھتیس گڑھ ریاست نے اپنی دیہی معیشت کو مضبوط کرنے کی طرف قدم بڑھایا ہے۔ ریاستی حکومت نے قرض لے کر نئے منصوبوں کے سہارے غریب اور دیہی علاقے کے لوگوں کو معاشی طاقت دی ہے۔ کورونا وبا نے سب سے زیادہ اثر روزی روٹی پر ڈالا ہے، کیونکہ معاشی سرگرمیاں تھمنے سے جہاں بڑے طبقہ کی ملازمتوں پر اثر پڑا ہے، تو دوسری طرف گھر چھوڑ کر دوسری ریاستوں میں روزگار حاصل کرنے گئے مزدور اپنے گھروں کو لوٹنے کو مجبور ہوئے۔ ان حالات کا سیدھا اثر معاشی حالت پر پڑا ہے۔

کورونا وبا کے سبب پیدا مشکل حالات سے نمٹنے کی کوششیں ہوئی ہیں اور ریاستی حکومت نے پہلے کے مقابلے کہیں زیادہ قرض لیا ہے۔ حال میں تقریباً 80 ہزار کروڑ کا ریاست پر قرض ہے مگر فی کس آمدنی میں زیادہ گراوٹ درج نہیں کی گئی۔ گراوٹ محض 0.14 فیصد ہی رہی ہے۔


ریاستی حکومت نے دیہی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے چھتیس گڑھ کے چار چنھاری نروا (نالا)، گروا (مویشی اور گوٹھان)، گھروا (فرٹیلائزر) اور باڑی (باغیچہ) کو بنیاد بنا کر کام کیا۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے گوٹھان بنائے گئے۔ اس کے تحت جہاں مویشیوں کے لیے کھانے و پینے کے پانی کا انتظام کیا گیا، وہیں لوگوں کو روزگار بھی مہیا کرایا جا رہا ہے۔ ریاستی حکومت دو روپے کلو کی شرح سے گوبر خرید رہی ہے۔ دوسری طرف گوٹھان میں بھی گوبر سے مختلف مصنوعات بنائے جا رہے ہیں۔ اس کے ذریعہ بڑی تعداد میں خود مختار گروپ سے جڑی خواتین کو روزگار بھی ملا ہے۔ یہاں وَرمی کمپوسٹ بن رہا ہے جس سے کسانوں کی کیمیائی فرٹیلائزر پر انحصار کم ہونے لگا ہے۔ اس کے ساتھ ہی نامیاتی زراعت کا دور بڑھے گا۔

ریاست میں گوٹھان بننے سے آوارہ مویشیوں سے فصلوں کو ہونے والے نقصان پر بھی قدغن لگی ہے۔ حکومت نے راجیو گاندھی دیہی بے زمین زرعی مزدور منصوبہ شروع کیا ہے۔ یہ منصوبہ معاشی طور پر دیہی عوام کے لیے بڑا مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ پردھان منتری کسان سمان ندھی کے طرز پر ہے۔


ریاست کی معاشی حالت کو لے کر اسمبلی میں بی جے پی کے حزب مخالف لیڈر دھرم لال کوشک کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے 15 سال میں جتنا قرض لیا، اس سے تقریباً ڈیڑھ سے دو گنے سے زیادہ قرض کانگریس کی حکومت نے صرف تین سال میں ہی لے لیا ہے۔ حالات تو یہاں تک پہنچ گے ہیں کہ حال میں آٹھ سے نو ہزار کروڑ تو صرف سود میں چکانا پڑ رہا ہے۔ یہ سب حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ہو رہا ہے۔

کانگریس کے ریاستی صدر موہن مرکان نے بی جے پی اور حزب مخالف لیڈر دھرم لال کوشک پر جھوٹ کی زراعت کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں چھتیس گڑھ کی ایسی حکومت ہے جو گوبر خرید رہی ہے، کسانوں کو دھان کا ایم ایس پی یعنی ڈھائی ہزار روپے فی کوئنٹل دے رہی ہے، تو وہی اب گوبر سے بجلی بنانے کے لیے کارنامہ بھی انجام دیا گیا ہے۔


چھتیس گڑھ پر لگاتار قرض بڑھ رہا ہے اور یہ تقریباً 80 ہزار کروڑ تک پہنچ گیا ہے۔ لیکن یہ قرض ریاست کے بجٹ 97 ہزار کروڑ سے اب بھی کم ہی ہے۔ کورونا وبا کے دور میں ریاستی حکومت نے قرض لیا ہے تو وہیں دوسری طرف کئی ایسے منصوبے کی بھی شروعات ہوئی ہے جو دیہی معیشت کو مضبوط کرنے میں مددگار ثابت ہوتی نظر آ رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔