آنند موہن کی رہائی کے خلاف متوفی آئی اے ایس افسر کی بیوی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا

آئی اے ایس افسر جی کرشنیا کی بیوی نے سابق ایم پی آنند موہن سنگھ کی قبل از وقت رہائی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: آئی اے ایس افسر جی کرشنیا کی بیوی نے سابق ایم پی آنند موہن سنگھ کی قبل از وقت رہائی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ کرشنیا کو 1994 میں بہار کے سابق ایم پی آنند موہن سنگھ کی قیادت میں ایک ہجوم نے پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا تھا۔ جی کرشنیا کی اہلیہ اوما کرشنیا کی طرف سے دائر عرضی میں دلیل دی گئی کہ عدالت کی طرف سے دی گئی عمر قید کی سزا کو سزائے موت کے متبادل کے طور پر سختی سے نافذ کیا جانا چاہیے۔

عرضی میں استدلال کیا گیا کہ سزائے موت کے متبادل کے طور پر مجرم کو سنائی جانے والی عمر قید کی سزا کو عام عمر قید سے علیحدہ کر کے دیکھا جانا چاہئے۔ عمر قید جب سزائے موت کے متبادل کے طور پر دی جاتی ہے تو اسے عدالت کی ہدایت کے مطابق سختی سے نافذ کیا جانا چاہئے اور اسے رعایت کی درخواست سے بالاتر ہونا چاہئے۔

عرضی میں کہا گیا ہے کہ گینگسٹر سے سیاستداں بنے آنند موہن کو عمر قید کی سزا کا مطلب تمام زندگی کی قید ہے۔ عمر قید کا مطلب پوری زندگی اور اسے 14 سال کی قید قرار نہیں دیا جا سکتا، یعنی قید آخری سانس تک ہونی چاہئے۔


بہار جیل قوانین میں ترمیم کے بعد جمعرات کی صبح آنند موہن کو سہرسہ جیل سے رہا کر دیا گیا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ موہن سیاسی طور پر ایک بااثر شخص ہے اور اس نے ایم ایل اے ہوتے ہوئے حاضر سروس آئی اے ایس افسر جی کرشنیا کو قتل کیا تھا۔ اسے سیاسی حمایت حاصل ہے اور اس کے خلاف کئی فوجداری مقدمات زیر التوا ہیں۔

عرضی میں استدلال کیا گیا کہ بہار جیل کے قوانین 2012 کے قاعدہ 481 (1) (c) میں یہ کہا گیا ہے کہ جن مجرموں کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا ہے وہ 20 سال کی سزا پوری کرنے کے بعد ہی معافی کے اہل ہوں گے۔

موجودہ کیس میں آنند موہن کو ٹرائل کورٹ نے 5 اکتوبر 2007 کو موت کی سزا سنائی تھی، جسے بعد میں پٹنہ ہائی کورٹ نے عمر قید کی سزا میں تبدیل کر دیا تھا اور عدالت عظمیٰ نے اس کی تصدیق کر دی تھی۔ آنند موہن کو صرف 14 سال کے لیے قید کیا گیا تھا اور اس لیے وہ بہار جیل رولز 2012 کے قاعدہ 481 (1) (c) کے مطابق معافی کے اہل نہیں ہیں۔

عرضی میں کہا گیا ہے کہ موجودہ مجرم کو معافی کی منظوری 10 دسمبر 2002 کے نوٹیفکیشن کی خلاف ورزی ہے، جو سزا سنائے جانے کی تاریخ یعنی 5 اکتوبر 2007 سے نافذ تھا۔ لہٰذا، ریاست بہار کا 24 اپریل 2023 کا حکم 10 دسمبر 2002 کے نوٹیفکیشن کے ساتھ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف ہے۔


عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بہار حکومت نے خاص طور پر بہار جیل رولز، 2012 میں 10 اپریل 2023 سے سابقہ ​​اثر کے ساتھ ترمیم کی ہے، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ مجرم آنند موہن کو معافی کا فائدہ دیا جائے۔ مذکورہ ترمیم اور نوٹیفکیشن مورخہ 10.12.2002 عوامی پالیسی کے خلاف ہے اور اس کے نتیجے میں ریاست میں سرکاری ملازمین کے حوصلے پست ہوئے ہیں۔ یہ ترمیم ظاہری طور پر من مانی اور فلاحی ریاست کے تصور کے خلاف ہے۔

خیال رہے کہ 1994 میں گوپال گنج کے اس وقت کے ضلع مجسٹریٹ کرشنیا کو، جن کا تعلق تلنگانہ سے تھا، ایک ہجوم نے اس وقت پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا جب ان کی گاڑی نے گینگسٹر چھوٹن شکلا کے جنازے کے جلوس کو اوورٹیک کرنے کی کوشش کی تھی، ہجوم کو مبینہ طور پر آنند موہن نے اکسایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔