’رام سیتو‘ کے اوپر نہیں بنے گی دیوار، سپریم کورٹ میں داخل عرضی خارج

سپریم کورٹ نے سوال قائم کرتے ہوئے کہا کہ رام سیتو پر دیوار بنانا ایک ایڈمنسٹریٹو فیصلہ ہے، اس لیے عدالت دیوار تعمیر کرنے کی ہدایت کیسے دے سکتا ہے؟

<div class="paragraphs"><p>رام سیتو، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

رام سیتو، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

رام سیتو کے اوپر دونوں طرف دیوار تعمیر کرانے اور رام سیتو کو قومی وراثت قرار دینے کا مطالبہ کرنے والی عرضی آج سپریم کورٹ سے خارج ہو گئی۔ یہ مفاد عامہ عرضی ہندو پرسنل لاء بورڈ نامی ایک ادارہ کے سربراہ اشوک پانڈے نے داخل کی تھی۔ عرضی دہندہ نے عدالت عظمیٰ سے مطالبہ کیا تھا کہ ’دھنش کوڈی‘ کے پاس سمندر میں رام سیتو کے اوپر 100 میٹر تک دیوار بنانے کی ہدایت دی جائے۔ ساتھ ہی کہا تھا کہ اگر ممکن ہو تو دیوار کی تعمیر ایک کلومیٹر تک ہو۔

اس عرضی پر جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس سدھانشو دھولیا کی بنچ نے سماعت کی۔ اس دوران عدالت عظمیٰ نے سوال قائم کیا کہ آخر دونوں طرف دیوار کیسے بنائی جا سکتی ہے؟ اس پر عرضی دہندہ نے کہا کہ کم از کم ایک طرف ہی بنوا دی جائے۔ لیکن سپریم کورٹ نے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ یہ ایک ایڈمنسٹریٹو فیصلہ ہے، اس لیے عدالت دیوار تعمیر کرنے کی ہدایت کیسے دے سکتا ہے؟ سپریم کورٹ نے اس مفاد عامہ عرضی کو ایک دیگر عرضی کے ساتھ ٹیگ کرنے سے بھی انکار کر دیا جس میں رام سیتو کو قومی وراثت اعلان کرنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔


قابل ذکر ہے کہ عرضی میں رام سیتو کو ہندو مذہب کے لیے انتہائی اہم بتایا گیا تھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ پل کو عام طور پر شری رام سیتو کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس سیتو کی زیارت سے ہی نجات کی گارنٹی مل جاتی ہے۔ عرضی دہندہ نے یہ بھی کہا تھا کہ موجودہ ہندوستانی حکومت رام راج لانے کے ایجنڈے پر کام کرنے کا دعویٰ کرتی ہے اور وہ تب تک ممکن نہیں جب تک کہ کوئی دیوار کھڑی کر کے رام سیتو کی زیارت کا انتظام نہ کیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔