دہلی آلودگی معاملے پر سپریم کورٹ نے فوری سماعت سے کیا انکار، کہا ’ہر کسان کو پرالی نہ جلانے کا حکم نہیں دے سکتے‘

عدالت عظمیٰ نے عرضی دہندہ سے کہا کہ ’’آپ پرالی جلانے پر روک چاہتے ہیں، لیکن کیا ہم ہر کسان کو اس کا حکم دے سکتے ہیں؟ ہم نہیں سمجھتے کہ اس معاملے کو فوراً سننے کی ضرورت ہے۔‘‘

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

دہلی-این سی آر میں ماحولیاتی آلودگی سے سبھی پریشان ہیں۔ حالانکہ حالات کچھ بہتر ضرور ہوئے ہیں اور اسکول و کالج کھولنے کا اعلان بھی ہو چکا ہے، لیکن کسانوں کے ذریعہ لگاتار پرالی جلائے جانے کے سبب ہوا زہریلی ہو رہی ہے۔ اس معاملے میں ایک عرضی سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھی جس پر عدالت عظمیٰ نے آج فوری سماعت سے انکار کر دیا ہے۔ پہلے عدالت نے اس عرضی پر 10 کو سماعت کرنے کی بات کہی تھی۔ آج چیف جسٹس چندرچوڑ نے عرضی دہندہ سے کہا کہ ’’آپ پرالی جلانے پر روک چاہتے ہیں۔ لیکن کیا ہم ہر کسان کو اس کا حکم دے سکتے ہیں؟ کچھ چیزیں عدالت کر سکتی ہے، اور کچھ نہیں۔ ہم نہیں سمجھتے کہ اس معاملے کو فوراً سننے کی ضرورت ہے۔‘‘

واضح رہے کہ گزشتہ 4 نومبر کو وکیل ششانک شیکھر جھا نے دہلی-این سی آر میں زبردست فضائی آلودگی کا معاملہ اُس وقت کے چیف جسٹس یو یو للت کے سامنے رکھا تھا۔ انھوں نے عدالت کو بتایا تھا کہ اے کیو آئی 500 کی سطح پر پہنچ گیا ہے۔ لوگوں کے جینے کے حق کی حفاظت کے لیے عدالت کو مداخلت کرنی چاہیے۔ اس پر چیف جسٹس للت نے 10 نومبر کو معاملہ کی سماعت کے لیے فہرست بند کرنے کی بات کہی تھی۔


آج جب معاملہ سماعت کے لیے فہرست بند نہیں ہوا تو وکیل ششانک شیکھر جھا موجودہ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کے پاس پہنچے۔ انھوں نے گزارش کی کہ معاملے کو فوراً سماعت کے لیے رکھا جائے، لیکن کورٹ نے اس سے منع کر دیا۔ دراصل اس عرضی میں پرالی جلانے کے واقعات کا خصوصی طور پر تذکرہ کیا گیا ہے۔ عرضی دہندہ نے بتایا کہ اس معاملے میں پنجاب حکومت بری طرح ناکام رہی ہے۔ ہریانہ سمیت باقی ریاستوں میں بھی پرالی جل رہی ہے، لیکن کچھ کمی آئی ہے۔ عرضی میں سبھی ریاستوں کے چیف سکریٹریز کو عدالت میں طلب کر ان سے جواب مانگنے کی گزارش کی گئی ہے۔

سپریم کورٹ میں داخل عرضی میں انڈین ایگریکلچر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی آر اے آئی) کی طرف سے جاری اعداد و شمار کی جانکاری دی گئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق یکم نومبر کو فصل باقیات (پرالی) جلانے کے 2109 واقعات پیش آئے ہیں۔ ان میں سے تنہا پنجاب کے 1842 معاملے ہیں۔ ہریانہ میں 88، اتر پردیش میں 9 اور دہلی میں پرالی جلانے کا ایک واقعہ پیش آیا ہے۔ عرضی میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 15 ستمبر سے 31 اکتوبر کے درمیان پرالی جلانے کے معاملوں میں پنجاب میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 21 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ باقی ریاستوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال ایسے معاملوں میں گراوٹ آئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔