بچوں کے اغوا اور اسمگلنگ کے معاملات کو حل کرنے کے لیے سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو ’قومی پورٹل‘ بنانے کی دی تجویز

’گڑیا سویم سیوک سنستھان‘ نام کی این جی او کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ ’’چائلڈ ٹریفکنگ ایک منظم جرم ہے۔ غریب خاندانوں کے چھوٹے بچوں کو منظم گروہ اغو کر کے اسمگلروں کو فروخت کر رہے ہیں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بچوں کے اغوا اور چائلڈ ٹریفکنگ (بچوں کی اسمگلنگ) کے معاملات کو بہتر طریقے سے حل کرنے کے لیے سپریم کورٹ نے ایک ’قومی پورٹل‘ بنانے کی تجویز دی ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ مرکزی وزارت داخلہ کی قیادت میں بننے والے اس پورٹل میں تمام ریاستیں اپنا تعاون دیں۔ اس پر مرکز نے کہا کہ وہ ریاستوں سے بات چیت کر اگلی سماعت میں عدالت کو مطلع کر دے گی۔

’گڑیا سویم سیوک سنستھان‘ نام کی این جی او کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ چائلڈ ٹریفکنگ ایک منظم جرم ہے۔ غریب خاندانوں کے چھوٹے بچوں کو منظم گروہ اغو کر کے اسمگلروں کو فروخت کر رہے ہیں۔ یہ نیٹ ورک کئ ریاستوں میں فعال ہیں۔ روازانہ درج ہونے والی ایف آئی آر اس گروہ کی سنگینی اور پیمانے کو ظاہر کرتی ہے۔ اب عدالت نے مرکزی حکومت کو ایک قومی پورٹل بنانے کی تجویز پیش کی ہے۔


عدالت نے کہا کہ چائلڈ ٹریفکنگ کے معاملوں کے لیے ہر ریاست کے ایک سینئر پولیس افسر کو نوڈل افسر مقرر کریں۔ ان کی تفصیلات عام کی جانی چاہئیں تاکہ بچوں کی گمشدگی کی شکایت لوگ براہ راست ان سے کر سکیں۔ ریاستوں کے یہ نوڈل افسر قومی پورٹل کے ذریعہ آپس میں منسلک رہیں۔ باہمی تعاون سے بچوں کی اسمگلنگ کے معاملات کو حل کریں۔

معاملہ کی سماعت کے دوران حکومت نے کھویا/پایا پورٹل کی جانکاری دی تھی۔ اس پورٹل میں لاپتہ بچوں کی معلومات درج کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ مرکز نے بتایا تھا کہ اس نے ملک کے تمام اضلاع میں اینٹی ہیومن ٹریفکنگ یونٹ (اے ایچ ٹی یو) قائم کرنے کے لیے ریاستوں کو مالی امداد فراہم کی ہے۔ 2020 میں کرائم ملٹی ایجنسی سنٹر (کری-میک) نام کی ایک مواصلاتی سہولت شروع کی گئی۔ کِری-میک میں ریاستیں تمام طرح کے بڑے جرائم اور مجرموں سے متعلق معلومات مسلسل آن لائن تبادلہ کرتی ہیں۔


واضح ہو کہ سپریم کورٹ نے تمام ریاستوں سے 2020 سے لے کر اب تک گمشدہ بچوں کی معلومات طلب کی تھیں۔ عدالت نے یہ بھی پوچھا تھا کہ اتنی بڑی تعداد میں معاملے غیر حل شدہ کیوں ہیں؟ جسٹس بی وی ناگرتنا اور جسٹس آر مہادیون کی بنچ نے تسلیم کیا ہے کہ اب تک اٹھائے گئے اقدام ناکافی ہیں۔ اس معاملہ میں قومی سطح پر اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔