تریپورہ کی بی جے پی حکومت کے خلاف ریاستی وزیر نے اٹھائی آواز، کہا ’یہاں قانون کی حکمرانی نہیں‘

بپلب کابینہ کے سینئر وزیر این سی دیو ورما کا کہنا ہے کہ تریپورہ میں اب قانون کاراج نہیں ہے۔ اپنی زندگی کے 85 برسوں میں، میں نے ایسے حالات کبھی نہیں دیکھے جہاں سیاسی بھیڑ کے سامنے پولیس بے بس ہوگئی ہو۔

بپلب دیب، تصویر فیس بک
بپلب دیب، تصویر فیس بک
user

یو این آئی

اگرتلہ: تریپورہ میں حکمراں بھارتیہ جنتاپارٹی کی زیرقیادت مخلوط حکومت کی اتحادی آئی پی ایف ٹی (انڈیجینس پپلزفرنٹ آف تریپورہ) لیڈر اورریاست میں بپلب کمار دیب کابینہ کے سینئروزیر این سی دیوورما نے جمعرات کو امن وامان کے معاملے پر ریاستی حکومت کی شدید تنقید کی۔ دراصل دیوورما پر بدھ کو اگرتلہ کے پاس ان کے اسمبلی حلقہ تکرجلا میں حملہ ہواتھا۔ رپورٹ کے مطابق دیوورما آئی پی ایف ٹی کی ایک پارٹی میٹنگ کوخطاب کرنے کے لئے بدھ کو دوپہر تکرجلا واقع کمیونٹی ہال پہنچے تھے جس کے بعد سینکڑوں لوگوں نے انہیں سیاہ جھنڈے دکھائے اور ’واپس جاؤ‘ کے نعرے لگائے۔ گزشتہ ماہ آٹونومس ڈسٹرکٹ کونسل (اے ڈی سی) کے انتخاب میں شکست کے بعد اپنے انتخابی حلقے کایہ ان کا پہلادورہ تھا۔

آئی پی ایف ٹی نے اس واقعہ کے لئے شاہی خاندان سے وابستہ پردوت کشور دیب برمن کی پارٹی ٹی آئی پی آراے موتھا کوذمہ دار ٹھہرایا اورالزام لگایا کہ بھیڑ سیاست سے متاثر تھی۔ پولیس نے کہا کہ جب مسٹر دیوورما ہال کے اندر اپنی پارٹی کے لیڈران کے ساتھ بات چیت کررہے تھے تولوگ وہاں جمع ہونے لگے اوراچانک دیوورما اوران کی پارٹی کے خلاف کالے جھنڈے دکھاتے ہوئے نعرے لگے۔


بھیڑ کوروکنے کے لئے پولیس نے کسی طرح بیریکیڈ لگائے اوروزیرکوہال سے باہر نکالا۔ لوگوں نے مسٹر دیوورما کوگالیاں دیں اورکچھ کلومیٹر تک ان کے قافلے کاپیچھاکیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی اورآئی پی ایف ٹی کی وابستگی پر یقین رکھتے ہوئے 2018 میں قبائلیوں نے پارٹی کو اقتدارمیں لانے میں مددکی۔ لیکن آئی پی ایف ٹی کو اقتدارمیں لاکر وہ تریپورہ میں مثالی ترقی دیکھناچاہتے تھے تاہم گزشتہ تین سالوں میں یہ سب دکھاواثابت ہواہے۔

دیوورما نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’تریپورہ میں اب قانون کاراج نہیں ہے۔ اپنی زندگی کے 85 برسوں میں، میں نے ایسے حالات کبھی نہیں دیکھے جہاں سیاسی بھیڑ کے سامنے پولیس بے بس ہوگئی ہو۔ کسی کے خلاف آواز اٹھانا یاکسی وزیرکی تنقید کرنا شہریوں کا جمہوری حق ہے لیکن یہ پرتشدد اورتوہین آمیز نہیں ہونا چاہیے۔ میں ایسے حالات کاسامنا کرنے پر حقیقت میں پریشان ہوں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ جمہوری نظام میں جاری نہیں رہ سکتا۔ یہ واضح طورپر غنڈہ گردی ہے، ریاست میں امن وامان کی صورت حال ایک نچلی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ ایک وزیر کی حیثیت سے نہیں، ریاست کے ایک ذمہ دار شہری کے طورپر میں ریاست کے محکمہ داخلہ سے سخت کارروائی کرنے اور عام حالات بحال کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔ یہ حکمرانی میں انتشارکا واضح مظاہرہ ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔