ایم پی و ایم ایل اے کے خلاف 2 ہزار سے زائد مقدمات میں خصوصی عدالت نے سنایا فیصلہ

ایڈووکیٹ وجے ہنساریا نے کہا کہ زیر التوا مقدمات کو تیزی سے نمٹانے اور متعلقہ ہائی کورٹس کی کڑی نگرانی میں مقدمات کی جانچ کے لیے مزید ہدایات دینے کی ضرورت ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا

user

قومی آوازبیورو

ممبران پارلیمنٹ و ممبران اسمبلی سے متعلق فوجداری مقدمات کے بارے میں سپریم کورٹ کو یہ اطلاع دی گئی ہے کہ ان کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالتوں نے 2023 میں 2000 سے زیادہ مقدمات پر فیصلہ سنایا ہے۔ ایم پی و ایم ایل اے کے خلاف فوجداری مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کی درخواستوں کے لیے مقرر کیے گئے سینئر ایڈوکیٹ وجے ہنساریا نے حلف نامہ داخل کرکے عدالت کو مطلع کیا۔

ایڈووکیٹ وجے ہنساریا نے کہا کہ زیر التوا مقدمات کو تیزی سے نمٹانے اور متعلقہ ہائی کورٹس کی کڑی نگرانی میں مقدمات کی جانچ کے لیے مزید ہدایات دینے کی ضرورت ہے۔ حلف نامے میں بتایا گیا کہ لوک سبھا انتخابات کے پہلے دو مرحلوں میں تقریباً 501 امیدوار ایسے ہیں جن کے خلاف مجرمانہ معاملے درج ہیں۔ لوک سبھا انتخابات 2024 کے پہلے اور دوسرے مرحلے سے متعلق اے ڈی آر کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے وجے ہنساریا نے کہا کہ 2,810 امیدواروں (پہلے مرحلے میں 1,618 امیدوار اور دوسرے مرحلے میں 1,192 امیدوار) میں سے 501 (18 فیصد) امیدواروں کے خلاف مجرمانہ مقدمات درج ہیں۔ ان میں سے 327 (12 فیصد) کے خلاف سنگین فوجداری مقدمات (جن میں پانچ سال یا اس سے زیادہ قید کی سزا ہے) درج ہیں۔


حلف نامے کے مطابق 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بھی ایسی ہی صورتحال تھی، جس میں کل 7,928 امیدواروں میں سے 1,500 امیدواروں (19 فیصد) کے خلاف مجرمانہ مقدمات درج تھے۔ جن میں سے 1,070 امیدوار (13 فیصد) سنگین مجرمانہ مقدمات میں ملزم تھے۔ 17ویں لوک سبھا (2019-2024) کے لیے منتخب ہونے والے 514 اراکین میں سے 225 اراکین (44 فیصد) کے خلاف مجرمانہ مقدمات درج تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔