’حالات بہت ہی خراب ہیں‘، وائناڈ میں قبائلی طالبات کے لیے بیت الخلاء کے بحران پر پرینکا گاندھی کا اظہارِ تشویش
نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے پرینکا نے کہا کہ لڑکیوں کو منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ جگہ ان کے گھر سے اتنے فاصلے پر نہیں ہونی چاہیے کہ انہیں تعلیم حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔

کیرالہ کے وائناڈ سے کانگریس رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے پارلیمانی حلقہ میں قبائلی طالبات کو ہو رہے مسائل، خصوصاً بیت الخلاء کے مسئلہ پر ریاستی وزیر او آر کیلو کو خط لکھا ہے۔ اس خط میں انہوں نے کہا ہے کہ حالات بہت ہی خراب ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ وہ ضلع کلکٹر کے رابطہ میں بھی ہیں۔ ضلع کلکٹر نے کچھ عارضی بیت الخلاء تعمیر بھی کرائے ہیں، لیکن حالات طالبات کے لیے بہت خراب ہیں۔
پرینکا گاندھی یہ بیان ایک اسکول کے بارے میں دے رہی تھیں، جہاں قبائلی طالبات کو بیت الخلاء جیسی بنیادی سہولت بھی میسر نہیں ہے۔ انھوں نے بدھ (29 اکتوبر) کو نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ لڑکیوں کو یہاں سے منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے، لیکن یہ جگہ ان کے گھر سے اتنی دور نہیں ہونی چاہیے کہ انہیں تعلیم حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے اور وہ دھیرے دھیرے اپنی تعلیم چھوڑ دیں۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ہم نے وزیر سے انہیں قریبی جگہ پر منتقل کرنے، اس اسکول کی تعمیر کرنے اور موجودہ اسکول کی سہولیات کو بہتر کرنے کی گزارش کی ہے۔
کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ میں نے وزیر او آر کیلو کو خط لکھا ہے، ساتھ ہی ضلع کلکٹر سے بات کر لی ہے۔ ان سے یہ یقینی بنانے کی درخواست کی ہے کہ طالبات ایک محفوظ اور صاف ستھرے ماحول میں اپنی تعلیم جاری رکھیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ جمعرات (23 اکتوبر) کو ہی پرینکا گاندھی نے کیرالہ کے وزیر او آر کیلو سے گزارش کی تھی کہ وائناڈ کے سرکاری اسکول کے قبائلی طالبات کو ضلع کے اندر ہی محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ اسکول قبائلی طالبات کے لیے مناسب نہیں ہے۔ رکن پالیمنٹ نے ریاست کے درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور پسماندہ طبقات کے بہبود کے وزیر کیلو سے طالبات کو پڑوسی ضلع کنور کے ایک اسکول میں منتقل کرنے کے فیصلہ پر دوبارہ غور کرنے کو کہا تھا۔
پرینکا گاندھی نے دعویٰ کیا کہ حکومت کے اس فیصلے سے کئی طالبات اسکول چھوڑ سکتی ہیں، کیونکہ ان کے اہل خانہ کے پاس ان سے ملنے کنور آنے کے لیے وسائل نہیں ہیں۔ دراصل کانگریس لیڈر نے تھرونیلی کے گورنمنٹ آشرم ہائی اسکول کی طالبات کو کنور ضلع واقع ارلم کے نیو ماڈل رہائشی اسکول میں منتقل کرنے کے ریاستی اسکول کے فیصلے کا ذکر کر رہی تھیں۔ انھوں نے قبل میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ گورنمنٹ ہائی اسکول کی تمام طالبات، جن کا تعلق پنیا اور آدیا قبائلی برادریوں سے ہے، ادارہ کے ہاسٹل میں غیر انسانی اور تشویش ناک صورتحال میں رہ رہی تھیں۔
کانگریس لیڈر کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کے لیے فراہم کرائی گئی صحت اور صفائی سہولیات بے حد ناکافی ہیں اور انہیں فوری طور پر اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔ رکن پارلیمنٹ نے کہا تھا کہ ان کا خیال ہے کہ شیڈولڈ ٹرائب ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ اب طالبات کو ارلم کے رہائشی اسکول میں منتقل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ پرینکا گاندھی نے کیلو کو لکھے اپنے خط میں کہا کہ مجھے شک ہے کہ اس فیصلے کی وجہ سے ان میں سے کئی طالبات اسکول ہی چھوڑ دیں گی۔ ساتھ ہی انہوں نے وزیر سے طالبات کو منتقل کرنے کے فیصلہ پر دوبارہ غور کرنے کی گزارش کی ہے اور انہیں مشورہ دیا ہے کہ انہیں وائناڈ کے اندر ہی کسی مناسب کیمپس میں منتقل کر دیا جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔