منی پور میں حالات ہنوز کشیدہ، شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم، 9000 سے زائد شہری محفوظ مقامات پر منتقل

جئے رام رمیش نے کہا کہ ’’بی جے پی کے ذریعہ حکومت تشکیل کے 15 ماہ سے بھی کم عرصے میں منی پور میں آگ بھڑک اٹھی، لیکن مرکزی وزیر داخلہ اور وزیر اعظم کرناٹک میں انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>منی پور میں حالات ہنوز کشیدہ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

منی پور میں حالات ہنوز کشیدہ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

منی پور میں تشدد کو دیکھتے ہوئے حکومت نے سخت قدم اٹھایا ہے۔ تازہ ترین خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دیا گیا ہے۔ جانکاری کے مطابق منی پور حکومت نے جمعرات کو قبائلیوں اور میتیئی طبقہ کے درمیان بڑھتی کشیدگی کو روکنے کے لیے انتہائی سنگین معاملوں میں شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم جاری کیا ہے۔ گورنر کی طرف سے جاری حکم میں کہا گیا ہے کہ جب سمجھانا بجھانا، تنبیہ کرنا اور مناسب طاقت کے استعمال کی حد پار ہو گئی ہو اور حالات کو قابو نہیں کیا جا سکے، تو دیکھتے ہی گولی مارنے کا سہارا لیا جا سکتا ہے۔ نوٹیفکیشن پر ریاستی حکومت کے کمشنر (داخلہ) کا دستخط موجود ہے۔

دراصل منی پور میں بدھ کے روز پیش آئے تشدد کے بعد حالات کو سنبھالنے کی کوششیں ہو رہی ہیں، لیکن کشیدگی ہنوز برقرار ہے۔ ہندوستانی فوج اور آسام رائفلز کے جوانوں نے تشدد زدہ علاقوں سے اب تک 9000 سے زائد شہریوں کو ریسکیو کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ شہریوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کے لیے رات بھر ریسکیو آپریشن چلایا گیا اور یہ عمل صبح کو بھی جاری رہا۔ تشدد متاثرہ علاقوں میں پھنسے لوگوں کو فوج اور آسام رائفلز کے ذریعہ ہر ممکن مدد فراہم کی جا رہی ہے۔

اس درمیان کانگریس نے منی پور میں پیدا خراب حالات کے لیے بی جے پی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ’’منی پور جل رہا ہے۔ بی جے پی نے برادریوں میں شگاف پیدا کیا ہے اور ایک خوبصورت ریاست میں موجود امن کو پوری طرح ختم کر دیا ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’بی جے پی کی نفرت و تقسیم کی سیاست اور اقتدار کا لالچ اس خراب حالت کے لیے ذمہ دار ہے۔‘‘ اپنے ٹوئٹ میں کھڑگے نے عوام سے گزارش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ہم لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور امن کو بحال ہونے کا موقع دیں۔‘‘


کانگریس جنرل سکریٹری اور سرکردہ لیڈر جئے رام رمیش نے منی پور میں تشدد واقعہ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے بی جے پی پر حملہ کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’ڈبل انجن حکومت کی یہ حقیقت ہے: ریاست کو آگ لگا دو، مرکز میں خاموش رہو۔‘‘ پھر وہ لکھتے ہیں ’’بی جے پی کے ذریعہ حکومت تشکیل کے 15 ماہ سے بھی کم عرصے میں پوری ریاست منی پور میں آگ بھڑک اٹھی ہے۔ لیکن مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور پی ایم مودی کرناٹک میں انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ ریاست میں کشیدگی پر قابو پانے کے لیے 8 اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور پانچ دنوں کے لیے پوری ریاست میں انٹرنیٹ خدمات بند کرنے کا اعلان ہو چکا ہے۔ کئی اضلاع میں دفعہ 144 بھی نافذ کر دی گئی اور ہندوستانی فوج کے جوانوں نے فلیگ مارچ بھی نکالا۔ کچھ علاقوں میں حالات قابو میں ہیں، لیکن لوگوں میں خوف و دہشت کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔