تمل ناڈو میں ’ایس آئی آر‘ کا عمل ایک ہفتہ میں شروع ہوگا، الیکشن کمیشن نے عدالت کو دی جانکاری

الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو یقین دلایا کہ تمل ناڈو میں ایس آئی آر کرتے وقت بہار میں کرائے گئے ایس آئی آر پر سپریم کورٹ کے ذریعہ جاری سبھی ہدایات کو عمل میں لایا جائے گا۔

مدراس ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
i
user

قومی آواز بیورو

ملک بھر میں ووٹرس کی خصوصی گہری نظرثانی یعنی ’ایس آئی آر‘ کے لیے پابند عہد الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ تمل ناڈو میں یہ عمل ایک ہفتہ میں شروع ہو جائے گا۔ یہ جانکاری الیکشن کمیشن نے 24 اکتوبر کو مدراس ہائی کورٹ کے چیف جسٹس منندر موہن شریواستو اور جسٹس جی ارول مروگن کی بنچ کے سامنے دی۔ اس کا مقصد ریاست میں ہونے والے آئندہ اسمبلی انتخاب کو غیر جانبدار طریقے سے انجام دینا ہے۔

دراصل سابق اے آئی اے ڈی ایم کے رکن اسمبلی بی. ستیہ نارائن نے عدالت میں ایک عرضی داخل کی تھی، جس میں الیکشن کمیشن کو ٹی. نگر انتخابی حلقہ کے 229 پولنگ مراکز کے ووٹر لسٹ کی مکمل اور شفاف طور پر نظرثانی کی ہدایت دینے سے متعلق مطالبہ کیا گیا تھا۔ اسی معاملے پر آج سماعت ہوئی اور الیکشن کمیشن نے تمل ناڈو میں ایس آئی آر کا عمل ایک ہفتہ میں شروع ہونے کی بات سامنے رکھی۔


بنچ کے سامنے دیے گئے اپنے بیان میں الیکشن کمیشن آف انڈیا کے مستقل وکیل نرنجن راج گوپالن نے کہا کہ تمل ناڈو میں ایس آئی آر جلد شروع ہونے کی امید ہے، جو ملک گیر سطح پر ایس آئی آر مہم کا حصہ ہے۔ اس سے قبل بہار اور مغربی بنگال میں بھی الیکشن کمیشن ایس آئی آر سے متعلق پیش رفت کر چکا ہے۔ وکیل نے بنچ کو یہ بھی یقین دلایا کہ الیکشن کمیشن تمل ناڈو میں ایس آئی آر کرتے وقت بہار میں کیے گئے ایس آئی آر سے متعلق معاملہ میں سپریم کورٹ کے ذریعہ جاری سبھی ہدایات پر عمل کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن پہلے ہی چیف الیکٹورل افسران کے ساتھ اس بارے میں تبادلہ خیال کر چکا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ سابق اے آئی اے ڈی ایم کے رکن اسمبلی اور چنئی واقع ٹی. نگر انتخابی حلقہ کی نمائندگی کرنے والے بی ستیہ نارائن نے عدالت میں ایک مفاد عامہ عرضی داخل کی تھی۔ عرضی میں انھوں نے مطالبہ کیا کہ ٹی نگر کے سبھی 229 پولنگ مراکز کی ووٹر لسٹ کی دوبارہ جانچ ہو۔ ساتھ ہی غلط طریقے سے ہٹائے گئے ووٹرس اور غلط طریقے سے جوڑے گئے ووٹرس کو درست کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ عمل ضروری ہے تاکہ ریاست میں ہونے والے آئندہ اسمبلی انتخاب کو غیر جانبدار اور شفاف بنایا جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔